
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسنوکر اور پٹی کھیلنے کےلئے دینا اور اس کے پیسے لینا کیسا ہے؟اور اس آمدنی کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اسنوکر اور پٹی کھیلنے کےلئے دینا اور اس کے پیسے لینا، ناجائز و گناہ ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال نہیں ہے کیونکہ یہ لہو و لعب پر اجارہ ہے کہ اس طرح کے گیمز لہو و لعب پر مشتمل ہوتے ہیں اور لہو و لعب پر اجارہ ناجائز و گناہ ہے اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی حلال نہیں ہوتی۔(درمختار،9/92 ملتقطاً-العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ،2/140-بہار شریعت،3/144)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم