آندھی کے وقت پڑھی جانے والی مسنون دعا

آندھی کے وقت پڑھی جانے والی دعا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَ لَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَ لَا تَجْعَلْهَا رِيْحًا

ترجمہ:

اے اللہ! اس (ہوا کو) رحمت بنا، اور اسے عذاب نہ بنا۔ اے اللہ! اس ہوا کو نفع بخش بنا اور نقصان دینے والی نہ بنا۔ حدیث مبارک میں ہے:

عن ابن عباس، قال: ما هبت ريح قط الا جثا النبي صلی اللہ علیہ و سلم على ركبتيه و قال: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَ لَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَ لَا تَجْعَلْهَا رِيْحًا

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کبھی بھی ایسا نہیں ہو اکہ ہوا چلی، مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھٹنوں پر بیٹھ کر (یعنی پنڈلیاں بچھاکر رانوں پرکھڑے ہوکر) یہ (دعا)نہ پڑھی ہو (یعنی اس دعا کو لازمی پڑھا کرتے تھے)۔ وہ دعا یہ ہے)

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَ لَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَ لَا تَجْعَلْهَا رِيْحًا۔

(الدعوات الکبیر، جلد 1، صفحہ 480، رقم الحدیث: 369، مطبوعہ غراس للنشر و التوزيع، الكويت)

نوٹ: اوپر ذکر کردہ دعا میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا انداز یہ تھا کہ دونوں پنڈلیاں بچھا کر رانوں پر کھڑے ہو کر یہ دعا فرماتے تھے اور اس طرح بیٹھنا انتہائی عاجزی کو ظاہر کرتا ہے، خصوصی دعاؤں کے وقت ایسی نشست قبولیت کا ذریعہ ہے۔ لہذا اس طرح بیٹھ کر دعا مانگی جائے۔

نوٹ: قرآن کریم میں ریح عذاب کی ہوا کو کہا گیا ہے اور ریاح رحمت کی ہوا کو اس لیے حضورصلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اسے ریح نہ بنا، ریاح بنا۔ خیال رہے کہ قرآن کریم میں ریح کو رحمت کی ہوا بھی کہا گیا ہے مگرکسی صفت کے ساتھ، جیسے رب کا فرمان:

"وَ جَرَیْنَ بِہِمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَۃٍ"۔

(ماخوذ از مرآۃ المناجیح ملخصا، جلد 2، صفحہ 744، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات)