بیمار سے طبیعت پوچھی جائے تو وہ کیا کہے؟

کوئی بیمار کی طبیعت پوچھے تو یہ جملہ بولا جائے

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

ترجمہ:

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔

صحیح بخاری کی حدیث مبارک میں ہے:

أن علي بن أبي طالب رضي اللہ عنه خرج من عند النبي صلی اللہ علیہ و سلم في وجعه الذي توفي فيه، فقال الناس: يا أبا حسن، كيف أصبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ قال: أصبح بحمد اللہ بارئا

ترجمہ: حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے مرضِ وفات کے دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس سے باہر تشریف لائے۔ لوگوں نے عرض کیا: اے ابو الحسن! رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صبح کیسی کی؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تندرستی کی حالت میں صبح فرمائی۔ (صحیح بخاری، جلد 8، صفحہ 59، رقم الحدیث: 6266، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)

شرح حديث: یعنی آپ کے مرض میں کوئی ہلکا پن نہ تھا مگر جناب علی نے یہ فرمایا۔ مطلب یہ ہے کہ خدا کے فضل سےحضورصلی اللہ علیہ و سلم کا قلب پاک تندرست ہے یا ان شاءاﷲ آپ قریب صحت ہیں۔ اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ بیمار پرسی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بیمار کا حال آنے والے سے پوچھ لیا جائے۔ دوسرے یہ کہ اگر بیمار کا حال خراب بھی ہو تب بھی لفظ اچھے بولے جائیں کہ اس میں فال بھی نیک ہے اور رحمتِ الٰہی کی امید بھی۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ 801، نعیمی کتب خانہ گجرات)