نمازِ حاجت کے بعد کی دعا

نماز حاجت پڑھ کر کی جانے والی دعا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ۔ سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَسْئَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَ الْغَنِیْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَّ السَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ اِثْمٍ، لَّا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَهٗ وَ لَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَهٗ وَ لَا حَاجَةً هِیَ لَكَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَهَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

ترجمہ:

اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ نہایت بردبار ،کرم فرمانے والا ہے۔ اللہ، جو کہ عرشِ عظیم کا رب ہے، (ہر عیب سے) پا ک ہے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے(اے اللہ) میں تجھ سے تیری رحمت کے اسباب، تیری(طرف سے ملنے والی) مغفرت کے وسائل، اور ہر نیکی سے حصہ پانے اور ہر گناہ سے محفوظ رہنے کا(سوال کرتا ہوں)۔ میرا کوئی گناہ باقی نہ چھوڑ، ہرگناہ معاف فرمادے اور کوئی غم باقی نہ چھوڑ ہر غم دور فرمادے اور ہر وہ حاجت جس میں تیری رضا ہو، اسے پورا فرمادے۔ اے سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم فرمانے والے۔ سنن ترمذ ی کی حدیث مبارک میں ہے:

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: من كانت له إلى اللہ حاجة أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على اللہ وليصل على النبي صلی اللہ علیہ و سلم ثم ليقل: لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ۔ سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَسْئَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَ الْغَنِیْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَّ السَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ اِثْمٍ، لَّا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَهٗ وَ لَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَهٗ وَ لَا حَاجَةً هِیَ لَكَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَهَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی حاجت درپیش ہو، یا اولادِ آدم (یعنی کسی انسان) سے کوئی کام ہو، تو اسے چاہیے کہ وہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، پھر اللہ کی ثناء بیان کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پاک پڑھے پھر یہ(اوپر ذکردہ دعا) پڑھے۔ (سنن ترمذی، جلد 1، صفحہ 489، رقم الحدیث: 479، مطبوعہ دار الغرب الاسلامی، بیروت)