غم کو خوشی میں بدلنے والی دعا

پریشانی کے وقت پڑھی جانے والی ایک دعا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِيْ بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اِسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهٖ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِيْ كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهٖ فِيْ عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيْعَ قَلْبِيْ، وَ نُوْرَ بَصَرِيْ، وَ جِلَاءَ حُزْنِيْ، وَ ذَهَابَ هَمِّيْ

ترجمہ:

اے اللہ! بے شک میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندے کا اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے دست قدرت میں ہے (یعنی میں تیرے ملک و تصرف میں ہوں)مجھ میں تیرا حکم ہی جاری ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف (پر مبنی) ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اُس نام (کی برکت) سے، جونام تو نے اپنی ذات کے لیے رکھا یا اپنی کتاب میں اتارا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا اپنے پاس علم غیب میں پوشیدہ رکھا (ان ناموں کے وسیلہ سے) سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہاراور میری بصارت کا نور اور میرے رنج و غم کو لے جانے والا بنادے۔

المعجم الکبیر کی حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: ما أصاب مسلما قط هم أو حزن فقال: اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِيْ بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهٖ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِيْ كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهٖ فِيْ عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيْعَ قَلْبِيْ، وَنُوْرَ بَصَرِيْ، وَ جِلَاءَ حُزْنِيْ، وَ ذَهَابَ هَمِّيْ، إلا أذهب اللہ همه، و أبدله مكان حزنه فرحا، قالوا: يا رسول اللہ، أفلا نتعلم هذه الكلمات؟ قال: بلى ينبغي لمن سمعهن أن يتعلمهن"

ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس مسلمان کو رنج و غم پہنچے، تو وہ یوں دعا کرے (دعا اوپر نقل کر دی گئی ہے، جو یہ کلمات کہے گا) اﷲ اس کا رنج دور کردیتا ہے اور اس کے غم کو خوشی سے بدل دیتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ !کیا ہم یہ کلمات دوسروں کو نہ سکھاد یں؟ تو آپ نے فرمایا! کیوں نہیں، مناسب یہی ہے کہ جو ان کلمات کو سنے وہ دوسروں کو سکھا دے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 10، صفحہ 169، رقم الحدیث: 10351، مطبوعہ قاھرۃ)