جسم کے پھوڑے یا زخم سے نجات کی دعا

جسم پر پھوڑا یا زخم ہو تو یہ دعا پڑھی جائے

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

بِسْمِ اللهِ تُرْبَةُ اَرْضِنَا، بِرِيْقَةِ بَعْضِنَا، لِيَشْفٰى سَقِيْمُنَا، بِاِذْنِ رَبِّنَا

ترجمہ:

اللہ کے نام کے ساتھ (شروع کرتا ہوں)، ہماری زمین کی مٹی، (جو) ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ (ملی ہوئی) ہے، تاکہ ہمارے رب کے حکم سے ہمارا بیمار شفا یاب ہو۔

صحیح مسلم کی حدیث مبارک میں ہے:

عن عائشة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: كان إذا اشتكى الإنسان الشيء منه أو كانت به قرحة أو جرح قال النبي صلی اللہ علیہ و سلم بإصبعه هكذا: بِسْمِ اللهِ تُرْبَةُ اَرْضِنَا، بِرِيْقَةِ بَعْضِنَا، لِيَشْفٰى سَقِيمُنَا، بِاِذْنِ رَبِّنَا

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب کوئی انسان کسی چیز (کی تکلیف) کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے شکایت کرتا یا اس کے (جسم پر) پھوڑا یا زخم ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنی انگلی کے ساتھ اس طرح فرماتے

بسْمِ اللهِ تُرْبَةُ اَرْضِنَا، بِرِيْقَةِ بَعْضِنَا، لِيَشْفٰى سَقِيمُنَا، بِاِذْنِ رَبِّنَا۔ (صحیح مسلم، جلد 7، صفحہ 17، رقم الحدیث: 2193، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)

حدیث کی تشریح: یعنی اولًا آپ صلی اللہ علیہ و سلم مرض کی جگہ انگلی رکھتے پھر انگلی پر کچھ لعاب شریف لگا کر مٹی لگاتے، پھر اس کا لیپ مرض کی جگہ کر دیتے اور یہ فرماتے جاتے کہ بفضلہٖ تعالیٰ ہمارا لعاب اور مدینہ کی مٹی شفا ہے۔ اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ بیماری پر ٹوٹکے اور منترجائز ہیں بشرطیکہ اس کے الفاظ کفریہ نہ ہوں اورکوئی کام حرام نہ ہو، اس کی اصل یہ حدیث بھی ہے۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ 756، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات)