
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ بہار شریعت میں یہ مسئلہ مذکور ہے: ”مسئلہ ۱۰: جو شخص نماز میں نہ تھا آیت سجدہ پڑھ کر نما زمیں شامل ہوگیا تو سجدہ ساقط ہوگیا۔(درمختار)۔“ (بہار شریعت، ج01، ص729، مکتبۃ المدینۃکراچی) اس مسئلے کی حکمت سمجھ نہیں آرہی، برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
درست مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آیت سجدہ پڑھ کر نماز میں شامل ہوجائے، تو فقط جماعت میں شمولیت کی وجہ سے سجدہ تلاوت ساقط نہیں ہو گا بلکہ اسے نماز سے فارغ ہوکر سجدہ تلاوت کرنا ہوگا، کیونکہ جب آیت سجدہ پڑھی تو سجدے کے وجوب کا سبب پایا گیا، اوراس کو ساقط کرنے والی کوئی چیز موجود نہیں، لہذا سجدہ تلاوت لازم رہےگا۔
در مختار میں ہے:
”(یجب) بسبب (تلاوۃ بشرط سماعھا)والسماع شرط فی حق غیر التالی(او)بشرط(الائتمام بمن تلاھا)“
آیت سجدہ کی تلاوت سے سجدہ تلاوت واجب ہوجاتا ہے، بشرطیکہ سنے اور یہ سننا تلاوت کرنے والے کے علاوہ کے لئے شرط ہے، یا پھر جس نے آیت سجدہ تلاوت کی اس کی اقتداء کی صورت میں بھی سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، ج02، ص696، مطبوعہ پشاور)
جہاں تک تعلق سوا ل میں مذکورہ جزئیے کا ہے، تواس کی طرف چلنے سے پہلے یہ بات ذہن نشین رہے کہ بہار ِشریعت مصحح، منقح اور مفتی بہ مسائل پر مشتمل ایک انتہائی شاندار کتاب ہے، جس کے مصنف صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ جیسے عظیم فقیہ ہیں کہ جن کی فقاہت کی شہادت خود سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے دی ہے، ان سب کے باوجود بہار شریعت کے چند ایک مقامات پر کاتبین سے کتابت کی غلطی ہوئی ہے جسے ہمارے بہت سے جید مفتیانِ کرام ذکر کرتے آئے ہیں، اور مذکورہ مقام بھی انہی میں سے معلوم ہوتا ہے، کیونکہ بہار شریعت میں یہ مسئلہ در مختار کے حوالے سے بیان ہوا ہے او ر درمختارمیں اس طرح کا کوئی جزئیہ نہیں جس میں یہ ذکر ہو کہ آیت سجدہ تلاوت کرکے جماعت میں شامل ہونے سے مطلقا سجدہ تلاوت ساقط ہوجاتا ہے۔
ہاں در مختار میں یہ مسئلہ مقتدی سے آیت سجدہ سن کر اسی جماعت میں شامل ہونے والے کے متعلق بیان ہوا ہے، جس کی تفصیل سمجھنے کے لئے یہ دو مسائل ذہن نشین رکھیں:
(۱) ایک یہ کہ اگرمقتدی آیت سجدہ تلاوت کرے تو اس جماعت میں شریک کسی فرد پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا، اسی طرح خود تلاوت کرنےوا لے مقتدی پر بھی نہیں ہوگا، نہ نماز میں او رنہ ہی نماز کے بعد۔
(۲) دوسرا مسئلہ یہ کہ اگر جماعت سے خارج کسی شخص نے مقتدی سے آیت سجدہ سنی، تو اس پر سجدہ تلاوت واجب ہوجائے گا، بشرطیکہ وہ بعد میں اسی جماعت میں شامل نہ ہو جائے، اور اگر وہ جماعت میں شامل ہوجاتا ہے تو دیگر مقتدیوں کی تبعیت میں اس سے بھی سجدہ تلاوت ساقط ہوجائے گا۔
سیاق وسباق اور قرائن سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہا ر شریعت میں یہی مسئلہ لکھا جانا تھا لیکن کاتب نے غلطی سے ”(مقتدی سے)آیت سجدہ سن کر نماز میں شامل ہوگیا“کی بجائے”آیت سجدہ پڑھ کر نماز میں شامل ہوگیا“ لکھ دیا۔
(۱)اس پر پہلا قرینہ تو وہی ہے کہ در مختار کا حوالہ ہے لیکن اس کے کسی مقام میں یہ جزئیہ موجود نہیں۔
(۲)دوسرا قرینہ بہار شریعت کی ترتیب ہےکہ بہار شریعت میں اس مقام کے مسائل در مختار کی ترتیب کے مطابق بیان ہوئے ہیں، پہلا مسئلہ مقتدی کےآیت سجدہ تلاوت کرنے کے متعلق بیان ہوا، اس کے بعد آیت سجدہ پڑھ کر نماز میں شامل ہونے کا مسئلہ ذکر کیا گیااور پھر رکوع وغیرہ میں آیت سجدہ پڑھنے کا مسئلہ مذکور ہے، لیکن جب ہم در مختار کو دیکھتے ہیں تواس میں پہلا اور تیسرا مسئلہ تو وہی ہے، لیکن درمیان والا مسئلہ آیت سجدہ تلاوت کرنےوالے کی بجائے مقتدی سے آیت سجدہ سننے والے کے متعلق ہے۔
دونوں کتب کی ترتیب ملاحظہ ہو:
بہار شریعت کی ترتیب یہ ہے: ”مسئلہ۸: مقتدی نے آیت سجدہ پڑھی تو نہ خود اس پر سجدہ واجب ہے نہ امام پر نہ اور مقتدیوں پر نہ نماز میں نہ بعد میں، البتہ اگر دوسرے نمازی نے کہ اس کے ساتھ نماز میں شریک نہ تھا آیت سُنی خواہ وہ منفرد ہو یا دوسرے امام کا مقتدی یا دوسرا امام ان پر بعد نماز سجدہ واجب ہے۔ يوہيں اس پر واجب ہے جو نماز میں نہ ہو۔ (عالمگیری، درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۹: جو شخص نماز میں نہیں اور آیت سجدہ پڑھی اور نمازی نے سُنی تو بعد نماز سجدہ کرے نماز میں نہ کرے اور نماز ہی میں کر لیا تو کافی نہ ہو گا، بعد نماز پھر کرنا ہو گا مگر نماز فاسد نہ ہوگی ہاں اگر تلاوت کرنے والے کے ساتھ سجدہ کیا اور اتباع کا قصد بھی کیا تو نماز جاتی رہی۔ (غنیہ، عالمگيری)
مسئلہ ۱۰: جو شخص نماز میں نہ تھا آیت سجدہ پڑھ کر نما زمیں شامل ہوگیا تو سجدہ ساقط ہوگیا۔ (درمختار)
مسئلہ۱۱: رکوع یا سجود میں آیت سجدہ پڑھی تو سجدہ واجب ہوگیا اور اسی رکوع یا سجود سے ادا بھی ہوگیا اور تشہد میں پڑھی تو سجدہ واجب ہوگیا لہٰذا سجدہ کرے۔ (ردالمحتار) “ (بہار شریعت، ک01، ص729، مکتبۃ المدینۃ کراچی)
در مختار کی ترتیب ملاحظہ ہو:
در مختار مع رد المحتار میں ہے،
وعبارۃ الدر بین القوسین ”(ولو تلاها المؤتم لم يسجد المصلي أصلا لا في الصلاة ولا بعدها بخلاف الخارج لأن الحجر ثبت لمعينين فلا يعدوهم، حتى لو دخل) أي الخارج معهم أي في صلاتهم سقطت السجدة عنه تبعا لهم وظاهره سقوطها عنه ولو دخل في ركعة أخرى غير ركعة التلاوة ( معهم سقطت، ولا تجب على من تلا في ركوعه أو سجوده، أو تشهده للحجر فيها عن القراءة) قال المرغيناني: وعندي أنها تجب وتتأدى فيه بحر عن الزيلعي۔ أقول: لا يخفى أن القول بوجوبها عليه أظهر۔۔۔فينبغي ترجيح الوجوب عليه ولعل ذلك وجه اختيار الإمام المرغيناني، ثم رأيت في حاشية المدني نقل عن شيخه ميرغني في حاشية الزيلعي أنه رجح كلام المرغيناني بما ذكرنا ولله الحمد“
خلاصہ اوپر بیان ہوچکا۔ (در مختارمع رد المحتار ملتقطاً، ص105-106، دار الفکر)
واضح رہے کہ مذکورہ عبارت میں ”دخل الخارج“ میں خارج سے مراد آیت سجدہ پڑھنے والا نہیں بلکہ مقتدی سے آیت سجدہ سننے والا ہے، چنانچہ طوالع الانوار میں ہے:
”بخلاف الخارج ای عن جماعۃ المقتدی ا لتالی منھم فیشمل ما ذکرنا والخارج الذی لا یصلی اصلا انما لزمھم السجود۔۔۔حتی لو دخل ھذا السامع الخارج معھم فی الصلاۃ سقطت عنہ السجدۃ التلاوۃ“
(طوالع الانوار ملتقطاً، ج02، ح02، ق411-412، مخطوط)
اسی طرح سراج الوھاج میں ہے:
”لان الحجر ثبت فی حقھم بسبب الاقتداء فلا یعدوھم وھذا اذا لم یدخل معھم ھذا السامع اما اذا دخل معھم سقطت عنہ“
(السراج الوھاج، ج01، ق201، مخطوط)
(۳)بہار شریعت کےمسئلے میں کتابت کی غلطی ہے اس کا سب سے واضح ثبوت یہ ہے کہ ”فارقیہ بکڈپو دہلی“ سے شائع ہونے والی بہار شریعت میں یہ مسئلہ درست اور در مختار کے عین مطابق لکھا گیا ہے چنانچہ اس نسخے کا عکس ملاحظہ کریں:
نسخے کا سر ورق:
لہذا اس سے دیگر نسخوں کے کاتبین کی غلطی واضح ہوجاتی ہے۔ شاید یوں ہوا ہو کہ ایک کاتب سے ابتداءً غلطی ہوئی اور باقی کاتبین اسی غلط کتابت والے نسخے سے نقل کرتے رہے، لہذ ا تمام مطابع کو اس مسئلے کی تصحیح کر کے درست مسئلہ شائع کرنا چاہیے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: HAB-0504
تاریخ اجراء: 29رجب المرجب1446ھ/30جنوری2025ء