
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1783
تاریخ اجراء:03محرم الحرام1446ھ/10جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی نے چاررکعت والی نماز میں بھولے سے تیسری رکعت پر سلام پھیر دیا،تو اب کیا کرے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگرکسی شخص نے چار رکعت والی نماز میں تیسری رکعت پر سلام پھیر دیا، تو سلام پھيرنے کے بعد کوئی منافیءِ نماز کام(مثلاً کھانا، پینا، بات چیت کرنا، يا مسجد سے باہر نکل جانا وغيرہ) نہيں کيا تھا کہ اسے ياد آ گيا کہ ميں نے تیسری رکعت پر سلام پھير ديا ہے، توفوراً ايک رکعت اور ملا کرنماز مکمل کرے اور آخر ميں سجدۂ سہو کرے، اس صورت میں اس کی نماز درست ہو جائے گی اور اگر منافیءِ نماز کام کر ليا، اس کے بعديادآيا، تو اب نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی۔
مبسوط سرخسی میں ہے:”وإذا توهم مصلى الظهر أنه قد أتمها فسلم ثم علم أنه صلى ركعتين وهو على مكانه فإنه يتمها ثم يسجد للسهو" لأن سلامه كان سهوا فلم يصر به خارجا من الصلاة“ یعنی ظہر کی نماز پڑھنے والےکو یہ وہم ہوا کہ اس نے نماز پوری کر لی پس اس نے سلام پھیر دیا ،پھر معلوم ہوا کہ اس نے دو رکعتیں ہی ادا کی ہیں اور وہ اپنی جگہ پر موجود ہے، تو اپنی نماز مکمل کرے پھر سجدۂ سہو کرے، کیونکہ اس کا سلام بھول سے ہوا، لہٰذا اس سلام کی وجہ سے وہ نماز سے باہر نہیں ہوگا۔(المبسوط، جلد1، صفحہ 398، مطبوعہ:بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے:”ظہر کی نماز پڑھتا تھا اور خیال کر کے کہ چار پوری ہوگئیں دو رکعت پر سلام پھیر دیا ، تو چار پوری کر لے اور سجدۂ سہو کرے“(بھارِ شریعت، جلد1،صفحہ718، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم