
مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری
فتوی نمبر:Web-510
تاریخ اجراء: 26صفر المظفر1444
ھ /23ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایسا مریض جونہ زمین پرسجدہ
کرنےپرقادر ہواورنہ ہی زمین پر 12انگل (9انچ)اونچی چیزرکھ
کراس پرسجدہ کرسکتاہو یا سجدہ کرنے سے ناقابلِ برداشت تکلیف ہوگی
تو ایساشخص بیٹھ کرنمازپڑھ سکتاہےاورسجدہ کی جگہ اشارہ بھی
کرسکتاہے۔ہاں یہ خیال رہے کہ جب بیٹھ کر سجدے کے لیے
اشارہ کریں، تو جتنا سر رکوع میں جھکایا ہو سجدے میں اس
سے زیادہ سر جھکانا ضروری ہے، اگر
سجدے کے لیے سر زیادہ نہ جھکایا تو سجدہ نہ ہوگا اور
نماز نہیں ہوگی۔
نیز
جو شخص رکوع و سجود یا صرف سجود پر قادر نہ ہو وہ اگرچہ قیام پر قادر
ہو اس سے قیام اصلاً ساقط ہوجاتا ہے،اس کے لیے افضل یہ ہے کہ
نماز بیٹھ کر پڑھے،پھر بھی اگر قیام کرتا ہے تو اسے قیام کرنا، جائز ہے۔
درمختار
میں ہے:’’(وان تعذرا)لیس تعذرھما شرطا بل تعذر
السجود کاف لا القیام (أومأ قاعدا)
وھو أفضل من الایماء قائماً لقربہ من الارض (و یجعل سجودہ أخفض من
رکوعہ )لزوماً (والا) یخفض(لا)یصح لعدم الایماء‘‘ یعنی اگر قیام وسجود
متعذر(مشکل) ہو جائیں،دونوں کامتعذر ہونا شرط نہیں ہے بلکہ سجدوں کا
متعذر ہونا ہی کافی ہے نہ کہ قیام کا،تو بیٹھ کر اشارے سے
نما ز پڑھے اور اس صورت میں کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر نماز پڑھنا
افضل ہے کیونکہ بیٹھنے میں زمین سے زیادہ قریب
ہوگا اور سجدوں میں رکوع کی
بنسبت زیادہ جھکنا لازمی ہے اور اگر
سجدوں میں زیادہ نہ جھکاتو اشارہ نہ پائے جانے کی وجہ سے
نماز نہیں ہوگی۔“ (الدرالمختار ، جلد2، صفحہ
685،684،ملتقطا،کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم