دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص نے مغرب کی نماز پڑھی لی تھی، لیکن عشا کی نماز کے وقت بھولے سے عشاکے بجائے مغرب کی نماز سمجھ کر، مغرب کی نمازکی نیت کرکے جماعت میں شریک ہوا، تو کیا حکم ہے، جبکہ اس نے نیت یہ کی ہو کہ پیچھے اس امام کے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس کی نماز ادا نہ ہوئی، لہذا اسے عشا کی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔فتاوی ہندیہ میں ہے
و لو نوى الاقتداء بالإمام و لكن لم ينو صلاة الإمام وإنما نوى الظهر، فإذا هي الجمعة لا يجوز
ترجمہ: اگر کسی نے امام کی اقتدا کی نیت تو کی، لیکن امام کی نماز (جمعہ) کی نیت نہیں کی، بلکہ اس نے ظہر کی نیت کی، حالانکہ حقیقت میں وہ نماز جمعہ تھی، تو (ایسی صورت میں) نمازنہیں ہوگی۔ (الفتاوى الهندية، جلد 1، صفحہ 67، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4466
تاریخ اجراء: 30 جمادی الاولٰی 1447ھ / 22 نومبر 2025ء