دوران نماز اندھیرا ہوجائے تو نماز پر اثر ہوگا؟

دورانِ نماز اندھیرا ہو جائے تو کیا نماز پر اثر پڑے گا؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نماز پڑھنے کے دوران اگر لائٹ چلی جائے اور اندھیرا ہوجائے تو کیا نماز پڑھنے والے کی نماز میں کوئی فرق آئےگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دوران نماز اگر لائٹ چلی جائےاوراندھیراہوجائے، تو نماز ہو جائے گی کہ اندھیرانمازکے منافی نہیں ہے، البتہ! بلا عذراتنا اندھیرا نہ ہو کہ وحشت و گھبراہٹ محسوس ہو اور خشوع نہ بن پائے۔

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم سے اندھیرے میں تہجد کی نماز ادا فرمانا ثابت ہے کیونکہ ابتدا میں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔

صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہ کتبِ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:

(و اللفظ للبخاری) كنت أنام بين يدي رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ورجلاي في قبلته فإذا سجد غمزني، فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، قالت: و البيوت يومئذ ليس فيها مصابيح

ترجمہ: میں اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کے سامنے سورہی ہوتی تھی اور میرے پاؤں آپ علیہ الصلوۃ و السلام کے سامنے ہوتے تھے، پس جب آپ علیہ الصلوۃ والسلام سجدہ کرنے لگتے، تومجھے دباتے، تومیں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی، پس جب آپ علیہ الصلوۃ والسلام قیام فرماتے، تومیں پاؤں بچھالیتی۔ فرمایا: اوران دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔ (صحیح البخاری، جلد 1، صفحہ 86، حدیث: 382، مطبوعہ: مصر)

 فقہائے کرام نے اندھیرے میں نمازکے درست ہونے کی تصریح فرمائی ہے، چنانچہ فتاوی ہندیہ میں ہے

لو أن قوما اشتبهت عليهم القبلة في ليلة مظلمة وهم في بيت ليس بحضرتهم أحد عدل يسألونه وليس ثمة علامة يستدل بها على جهة القبلة أو كانوا في المفازة فتحروا جميعا و صلوا إن صلوا وحدانا جازت صلاتهم أصابوا القبلة أو لا

ترجمہ: اگر کچھ لوگوں پراندھیری رات میں قبلہ مشتبہ ہوگیااوروہ ایسے کمرے میں ہیں کہ ان کے پاس کوئی عادل نہیں، جس سے پوچھ سکیں اورنہ وہاں کوئی علامت ہے کہ جس سے قبلہ کی سمت پراستدلال ہوسکے یاوہ جنگل میں ہوں، پس وہ سب تحری کرکے نمازپڑھیں، تو اگر وہ تنہا تنہا نماز پڑھیں تو ان کی نماز درست ہے، جہت قبلہ انہوں نے پائی ہو یا نہ پائی ہو۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 65، مطبوعہ: بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4449

تاریخ اجراء: 25 جمادی الاولٰی 1447ھ / 17 نومبر 2025ء