امام کا سری نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا

سری نماز میں امام نے اونچی قراءت شروع کر دی تو نماز کا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر امام نے کسی سری نماز میں بھول کر بلند آواز میں تلاوت کی ابھی صرف چند الفاظ کہے یعنی صرف اَلْحَمْدُکہا کہ اتنے میں پیچھے سے کسی نے لقمہ دیا اور امام کو یاد آیا، پھر اس نے باقی قراءت آہستہ آواز میں کی تواس کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سری نمازوں میں امام و منفرد میں سے ہر ایک پر آہستہ قراءت کرنا واجب ہے، اگر ان نمازوں میں کوئی بھول کر کم از کم ایک آیت جس سے قراءت کا فرض ادا ہو جاتا ہے (یعنی جو کم از کم چھ حروف پر مشتمل ہو، اور اس میں دو کلمے ہوں) یا اس کی مقدار آہستہ پڑھ لے تو اُس پر سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے،اور اگر اس سے کم پڑھے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ لہذا اگر امام نے سری نماز میں بھول کر صرف

اَلْحَمْدُ

ہی جہر کے ساتھ پڑھا تھا کہ پیچھے سے کسی نے لقمہ دیدیا اور امام نے فوراً جہری قراءت موقوف کردی، تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، کیونکہ لفظِ

اَلْحَمْدُ

پانچ حروف پر مشتمل صرف ایک کلمہ ہے، اور صرف اتنی مقدار سے قراءت کا فرض ادا نہیں ہوتا، لہذا اس سے سجدہ سہو بھی نہیں ہوگا۔ ہاں اگر امام نے لقمہ ملنے تک

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

جہر سے پڑھ لیا ہو، تو چونکہ یہ دو کلمے ہیں اور چھ حروف سے زائد ہیں، یا اس سے زائد مثلاً

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

جہر کے ساتھ پڑھ لیا،تو اب سجدہ سہو لازم ہوجائے گا، سجدہ سہو لازم ہونے کی صورت میں اگر نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز درست ہوجائے گی، ورنہ سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔

سری نمازوں میں امام ومنفرد پر آہستہ قراءت واجب ہے، چنانچہ ردالمحتار علی الدرالمختار میں ہے:

و الاسرار یجب علی الامام و المنفرد فیما یسر فیہ و ھو صلاۃ الظھر و العصر و الثالثۃ من المغرب والاخریان من العشاء

ترجمہ: جن نمازوں میں آہستہ قراءت کی جاتی ہے ان نمازوں میں آہستہ قراءت کرنا امام اور منفرد دونوں پر واجب ہے اور وہ نمازیں ظہر و عصر ہیں اور مغرب کی تیسری رکعت اور عشا کی آخری دو رکعتیں ہیں۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 2،صفحہ 201، دار المعرفۃ، بیروت)

امام کے سری نماز میں جہر کے ساتھ قراءت کرنے سے متعلق فتاوی عالمگیری میں ہے:

لو جھر فیما یخافت أو خافت فیما یجھر وجب علیہ سجود السھو و اختلفوا فی مقدار ما یجب بہ السھو منھما قیل یعتبر فی الفصلین بقدر ما تجوز بہ الصلاۃ و ھو الاصح

ترجمہ: اگر امام نے سری نماز میں جہری قراءت کی یا جہری نماز میں سری قراءت کی تو سجدہ سہو واجب ہو جائے گا۔ پھر فقہاء کا اس مقدار کے متعلق اختلاف ہے جس سے سجدہ سہو لازم ہوتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ دونوں صورتوں میں بقدر جواز نماز معتبر ہے اور یہی اصح ہے۔ (الفتاوی الھندیہ، جلد 1، الباب الثاني عشر في سجود السهو صفحہ 128، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں: ”اگر امام اُن رکعتوں میں جن میں آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسے ظہر و عصر کی سب رکعات اور عشاء کی پچھلی دو اور مغرب کی تیسری (میں) اتنا قرآن عظیم جس سے فرض قراءت ادا ہو سکے (اوروُہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مذہب میں ایک آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائیگا تو بلا شبہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اگر بلا عذرِشرعی سجدہ نہ کیا یا اس قدر قصداً بآواز پڑھا تو نماز کا پھیرنا واجب ہے، اور اگر اس مقدار سے کم مثلاً ایک آدھ کلمہ بآوازِ بلند نکل جائے تو مذہب راجح میں کچھ حرج نہیں۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 6، صفحہ 250، 251، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں: ”امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سرّی میں جہر سے تو سجدۂ سہو واجب ہے، اور ایک کلمہ (جہری نماز میں) آہستہ یا (سری نماز میں) جہر سے پڑھا تو معاف ہے۔“ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 714، مکتبہ المدینہ کراچی)

سجدہ سہو لازم ہونے کے باوجود نہیں کیا، تو نماز کا اعادہ واجب ہے، جیسا کہ در مختار میں ہے:

تعاد وجوبا فی العمد و السھو إن لم یسجد

ترجمہ: جان بوجھ کر واجب ترک کرنے اور بھول کر ترک کرنے کی صورت میں سجدہ نہ کرنے سے نماز کا اعادہ واجب ہے۔ (در مختار، جلد 2، مطلب واجبات الصلوۃ، صفحہ 181،دار المعرفۃ، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: FAM-461

تاریخ اجراء: 01 محرم الحرام 1446ھ / 08 جولائی 2024ء