گریجویٹی کی رقم وراثت میں شامل ہوگی؟

گریجویٹی(gratuity) کی رقم کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک شخص کے انتقال کے بعد اس کی گریجویٹی (gratuity) اس کے والدین کو دی گئی ہے، والدین اس کو استعمال کرسکتے ہیں یا اس میں بھی وراثت جاری ہوگی؟

نوٹ! گریجویٹی وہ فنڈ ہے جو ادارے کی طرف سے کسی ملازم کے انتقال یا ریٹائرمنٹ کے بعد انعام اور تحفہ کے طور پر دیا جاتا ہے۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اولاً یہ یاد رہے کہ میت جو چیزیں چھوڑ کر جائے اور ان کے ساتھ کسی کا حق بھی متعلق نہ ہو، تو ان میں وراثت جاری ہوتی ہے۔ چونکہ گریجوٹی فنڈ میت کی ملک نہیں کہ وہ تو انتقال کے بعد تحفہ اور انعام کے طور پر ملا ہے، لہذا اس میں وراثت بھی جاری نہیں ہوگی بلکہ ادارے کی طرف سے جسے دیا جائے گا، صرف وہی اس کامستحق ہوگا۔ اور جب ہبہ(تحفہ) والی چیز پر اس کی دیگر شرائط کے ساتھ قبضہ کرلیا جائے تو قبضہ کرنے والا اس کا مالک بن جاتا ہے۔ لہذا اگر والدین کو یہ رقم مل چکی ہے تو وہ اس کے مالک ہیں اور ان کا اس رقم کو استعمال کرنا بھی درست ہے۔

رد المحتار میں ہے

الترکۃ فی الاصطلاح ماترکہ المیت من الاموال صافیا عن تعلق حق الغیر

ترجمہ: میت جو مال چھوڑ کر جائے اور اس کے ساتھ غیر کا کوئی حق بھی متعلق نہ ہو اصطلاح شرع میں اس کو ترکہ کہا جاتا ہے۔ (رد المحتار، کتاب الفرائض، جلد 8، صفحہ 350، دار الفکر، بیروت)

درر الحکام میں ہے

الھبۃ التی ھی تملیک عین بلا عوض

ترجمہ: ہبہ کہ کسی کو کسی عین کا بلا عوض مالک بنانا ہے۔ (درر الحکام، جلد 2، صفحہ 217، دار احیاء الکتب العربیۃ)

ہبہ(تحفہ ملنے والی چیز) کے متعلق المختار میں ہے

و تصح بالایجاب و القبول و القبض

ترجمہ: ایجاب وقبول اور قبضہ کے ساتھ ہبہ درست ہوجاتا ہے۔ (الاختیار لتعلیل المختار، جلد 3، صفحہ 48، دار الکتب بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4045

تاریخ اجراء: 27 محرم الحرام 1447ھ / 23 جولائی 2025ء