مقروض تک رقم پہنچانے کی اجرت کس پر ہوگی؟

قرض کی رقم مقروض تک پہنچانے کی اجرت کس پر ہوگی؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

قرض کی رقم مقروض تک پہنچانے کی اجرت کس پر ہے؟ یعنی اگر باہر ملک سے کوئی شخص پیسے بطور قرض بھیجے تو اس بھیجنے پر جو پیسے لگیں گے وہ آیا قرض خواہ پر ہی ہوں گی یا مقروض سے ان کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دریافت کی گئی صورت میں پیسے بھیجنے کی اجرت اسی پر لازم ہوگی جو یہ رقم ارسال کروائےگا، کہ وہی عقد اجارہ کرنے والا ہے تواجرت بھی اسی پر لازم ہوگی، مقروض سے اس کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔

سیدی امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمہ اللہ سے سوال ہوا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قرض خواہ نے قرضہ کی وصولی کے لیے اجیر رکھا تو کیا اس اجیر کی اجرت کا قرضداروں سے مطالبہ کرسکتا ہے؟

تو اس کے جواب میں آپ نے فرمایا: "یہ نوکر اسی شخص کا نوکر اور اسی کے کام پر مقرر، اس نے خود ہی اسے اپنے کام کے لئے رکھا، تو تنخواہ یا خوراک جوکچھ ٹھہری ہو اسی پرہے۔ قرضداروں سے کچھ تعلق نہیں، نہ ان سے خواہ دوسرے اہل دیہہ سے کوئی جبراً لے سکے،۔۔۔ اور یہ خیال کہ آخر ان کی نادہندگی کے باعث نوکر رکھنا پڑا محض بے سود،

فان الحکم انما یضاف الی المباشر دون المسبب

(حکم مرتکب پر عائد ہوتا ہے سبب مہیا کرنے والے پر نہیں ہوتا۔)ولہٰذا مدعی کو مدعا علیہ سے خرچہ لینا جائز نہیں، اگرچہ بوجہ نادہندگی مدعا علیہ ضرورت نالش ہوئی ہو۔" (فتاوی رضویہ، جلد 19، صفحہ 440، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3926

تاریخ اجراء: 16 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 13 جون 2025 ء