
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2888
تاریخ اجراء: 13محرم الحرام1446 ھ/20جولائی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں نے کسی آدمی سے پانچ سو روپے قرض لیا تھا،جس سے لیا وہ فوت ہوگیا
ہے، البتہ اس کے ورثاء موجود ہیں،تو اب میرے لیے کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت
میں آپ پر لازم ہے کہ جتنا قرض
میت کا دینا تھا،وہ اس کے ورثاء کو دے دیں کہ اب وہ حق ورثاء
کی طرف منتقل ہوگیا ہے۔
رد المحتار علی
الدر المختار میں ہے” فلو
علمهم لزمه الدفع إليهم، لأن الدين صار حقهم“ترجمہ:اگر (مقروض)قرض دینے والے کے
ورثاء کو جانتا ہو تو قرض انہیں دینا لازم ہے کیونکہ
قرض اب ان کا حق بن چکا ہے۔ (رد
المحتار علی الدر المختار،کتاب اللقطۃ،ج 4،ص 283،دار
الفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم