
فتوی نمبر:WAT-102
تاریخ اجراء:15صفر المظفر1443ھ/23ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
زید ایک گھر اس طرح لیتا ہے کہ اس کا ایڈوانس تین لاکھ اور ماہانہ
کرایہ پانچ سو روپے ہوگاحالانکہ اس جگہ ایسے مکان کا کرایہ
تین سے پانچ ہزار ہے،تو زید کا اس طرح مکان لینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زید کا اس طرح مکان لینا جائز نہیں ہے
کہ یہ سود ہےکیونکہ ایڈوانس کے طور پر دی جانے والی
رقم قرض ہے اور اسی قرض کی وجہ سے اس مکان کے کرائے میں
کمی کی جا رہی ہے اور
ہر وہ قرض جس کی وجہ سے نفع
ملے وہ سود ہوتا ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم