
مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3663
تاریخ اجراء:19 رمضان المبارک 1446 ھ/20 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر ایک گھر کے 10 افراد ہیں تو کیا ان سب کا فطرانہ ایک ہی مسکین کو دے سکتے ہیں یا ہر فرد کا فطرانہ علیحدہ علیحدہ مسکین کو ہی دینا ضروری ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! متعدد افراد کا صدقہ فطر ایک مسکین کو دینا بلاشبہ جائز ہے اور ایسا کرنے سے سب کا صدقہ فطر ادا ہوجائے گا جبکہ باقی شرائط پائی جائیں۔
تنویر الابصار میں ہے ”جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف“ ترجمہ: چند افرادکا صدقہ فطر ایک مسکین کو دینا بلا اختلاف جائز ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار و رد المحتار، جلد 2، صفحہ 367، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے: ”ایک مسکین کو چند شخصوں کا فطرہ دینا بھی بلاخلاف جائز ہے اگرچہ سب فطرے ملے ہوئے ہوں۔“(بہار شریعت، جلد 1،حصہ 5، صفحہ 940، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم