
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1612
تاریخ اجراء:14رمضان المبارک1445 ھ/25مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کمیٹی والے
جو فطرانہ اکٹھا کرتے ہیں وہ بغیر حیلہ شرعی کے قاری
صاحب کو تنخواہ دیتے ہیں ، قاری صاحب عباسی ہیں،ان
کو اس طرح تنخواہ دینے کا کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت کے مطابق شرعی حیلہ کئے بغیر کمیٹی والوں کا تنخواہ
کی مد میں فطرے کی رقم دینا شرعاً درست نہیں
ہے ، اس طرح کرنے سے جنہوں نے فطرہ دیا تھا، ان کا فطرہ بھی ادا نہیں ہوگا ۔ قوانینِ شریعت کی رو سے صدقاتِ واجبہ زکوٰۃ ، صدقہ فطرہ وغیرہ کی رقم سے تنخواہ ادا
نہیں کی جاسکتی
چاہے مدرس ، ملازم عباسی
یا سید ہو یا نہ ہو
۔ اگر کمیٹی والوں نے حیلہ کئے بغیرتنخواہ
میں فطرہ کی رقم دی ، تو ان پر توبہ کرنے کےساتھ ساتھ فطرہ دینے والوں کو تاوان بھی دینا ہوگا اور انہیں بتانا ہوگا کہ ان کا فطرہ ادا
نہیں ہوا ہے ۔
امام
اہلسنت،سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ
زکوٰۃ کی رقم مدرسین کی تنخواہ میں دینے کے بارے میں فرماتے ہیں : ”زکوٰۃ
کی رقم تنخواہِ مدرسین
میں نہیں دے سکتے ۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد10 ،صفحہ262، رضا فاؤنڈیشن،
لاہور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم