
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3547
تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم 1446ھ/04فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیامسافر اور مریض کو ماہ رمضان میں رمضان کے علاوہ دوسرا روزہ رکھنا صحیح ہے؟اگرصحیح ہے توکیسے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسافر شرعی اور مریض اگر رمضان شریف میں نفل یا کسی دوسرے واجب کی نیّت کریں تو جس کی نیّت کریں گے، وہی ادا ہوگا ،رمضان کا ادانہیں ہوگا کیونکہ مسافر ومریض سے رمضان کے ادا، روزے کا وجوب ساقط ہو جاتا ہے تو ماہ رمضان کا یہ دن ان کے حق میں رمضان کے روزے کے لئے ہی متعین نہیں ، اب اس معاملے میں رمضان مسافر ومریض کے حق میں دیگر مہینوں کی طرح ہوگیامثلا جس طرح شعبان میں جس روزے کی نیت کی جائے وہی ادا ہوتا ہے ،اسی طرح رمضان میں مسافر ومریض جس روزے کی نیت کریں گے وہی ادا ہوگا ،ہاں !مطلق صرف روزے کی نیت سے ان کا بھی رمضان کا ہی ادا ہوگا ۔
اوراگر کوئی صبح صادق کے وقت تندرست و مقیم ہو تو اس وقت اس کے لئے رمضان کے علاوہ کسی دوسرے روزے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ،اسی لئے فقہاء کرام نے تحریرفرمایاہےکہ:" تندرست ومقیم ،رمضان میں کسی دوسرے واجب کی یا نفل کی نیت کرے گا تو اس کی نیت لغو وبے کار ہے ،اس کا رمضان کا روزہ ہی ادا ہوگا ۔"
در مختار و تنویر الابصار میں ہے:"إذا وقعت النية (من مريض أو مسافر) حيث يحتاج إلى التعيين لعدم تعينه في حقهما فلا يقع عن رمضان (بل يقع عما نوى) من نفل أو واجب (على ما عليه الأكثر) بحر وهو الأصح سراج، وقيل بأنه ظاهر الرواية فلذا اختاره المصنف تبعا للدرر " یعنی مریض و مسافر رمضان میں واجب یا نفل میں سے جس روزےکی نیت کریں گے وہی ادا ہوگا ،رمضان کا روزہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ ان دونوں کے حق میں تعیین نہ ہونے کی صورت میں تعیین کی حاجت ہے ۔ اسی پر اکثر ہے ،بحر اور یہی صحیح ہے سراج۔کہا گیا ہے کہ یہی ظاہر الروایہ ہے اسی وجہ سے مصنف نے در کی اتباع میں اسی کو اختیار کیا ۔
رد المحتار میں ہے " (قوله: لعدم تعينه في حقهما) ؛ لأنه لما سقط عنهما وجوب الأداء صار رمضان في حق الأداء كشعبان "ترجمہ:مسافرومریض کے حق میں رمضان متعین نہیں ہے کیونکہ جب ان دونوں سے ادا کا وجوب ساقط ہوگیا ہے تو ادا کے حق میں رمضان،شعبان کی طرح ہوگیا۔(رد المحتار،جلد02،صفحہ378، الناشر: دار الفكر-بيروت)
حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے " ان کان الصائم صحيحا مقيما فيصح بمطلق النيه وبنيۃ النفل وواجب اخر لان التعيين في المتعین لغو "ترجمہ: اگر روزہ دار تندرست،مقیم ہے تو رمضان کا روزہ مطلق نیت اور نفل کی نیت یا دوسرے کسی واجب کی نیت سے صحیح ہوجائے گا کیونکہ متعین میں تعیین لغو ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار،جلد01،صفحہ442،مطبوعہ :کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے "مسافر اور مریض اگر رمضان شریف میں نفل یا کسی دوسرے واجب کی نیّت کریں تو جس کی نیّت کریں گے، وہی ہوگا رمضان کا نہیں۔اور مطلق روزے کی نیّت کریں تو رمضان کا ہوگا۔"(بہار شریعت، حصہ05، صفحہ970۔مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم