نابالغ اولاد دوسرے ملک میں ہو تو والد کس ملک کے حساب سے فطرہ دے؟

 

نابالغ اولاد دوسرے ملک میں ہو، تو والد پر کس ملک کی قیمت کے اعتبار سے صدقہ فطر لازم ہوگا؟

مجیب:ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:Har-6236

تاریخ اجراء:24 رمضان المبارک  1445 ھ/04 اپریل2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بھائی ملازمت کی وجہ سے دوسرے ملک رہتے ہیں، جبکہ بیوی بچے یہاں پاکستان میں ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ وہ اپنے نابالغ  شرعی فقیر بچوں کا فطرہ یہاں کے حساب سے ادا کریں گے یا جہاں پر رہتے ہیں ، اس ملک کے حساب سے  ادا کریں گے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دریافت کی گئی صورت میں  وہ اسلامی بھائی اپنا اور اپنی  نابالغ اولاد کا فطرہ اسی جگہ کے حساب سے ادا کرے گا کہ جہاں وہ خود موجود ہوگا،کیونکہ فطرہ لازم ہونے میں اصل اس  کی اپنی ذات ہے، نابالغ اولاد  صاحب نصاب نہ ہو ،تو ان  کا فطرہ  باپ پر تابع ہونے کی وجہ سے لازم ہوتا ہے، تو اصل  چونکہ اس کی اپنی  ذات ہے ،لہٰذا اسی جگہ کا اعتبار ہوگا کہ جہاں وہ  خود موجود ہوگا ۔ اولاد کہاں پر ہے ؟ اس کا لحاظ نہیں کیا جائے گا۔ یہی  اصح اور ظاہر الروایہ ہے۔چنانچہ درمختار میں ہے :و المعتبر فی الفطرۃ مکان المؤدی عند محمد وھو الاصح لان رؤوسھم  تبع لراسہ۔ ملخصا ترجمہ : اور فطرہ میں امام محمد کے نزدیک  ادا کرنے والے  کا مکان معتبر ہے  اور یہی اصح ہے، کیونکہ ان کی جانیں ،اس کی جان کے تابع ہیں ۔(درمختار مع رد المحتا ر ، ج 3 ، ص358 ، 359 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   علامہ سید محقق ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ  اس کے تحت فرماتے ہیں :بل صرح فی النھایۃ  و العنایۃ  بانہ ظاھر الروایۃ  کما فی الشرنبلالیۃ  وھو المذھب کما فی البحر  ۔ الخ ترجمہ : بلکہ نہایہ  اور عنایہ میں صراحت فرمائی کہ یہ ظاہر الروایہ ہے، جیسا کہ شرنبلالیہ میں ہے اور یہی مذہب ہے، جیسا کہ بحر میں ہے ۔(ردالمحتار ، ج 3، ص 359 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی فیض الرسول میں سوال ہوا کہ  زید بمبئی میں ہے اور اس کے بچے وطن میں ہیں، تو ان کے صدقہ فطر کے گیہوں  کی قیمت  وطن کے بھاؤ سے ادا کرے یا بمبئی کے بھاؤ سے ؟ اس کے جواب میں مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : صدقہ فطر کے  گیہوں  میں بمبئی کی قیمت کا اعتبار کرنا ہوگا۔ ’’لانہ یعتبر فی صدقۃ الفطر مکان المودی‘‘  کیونکہ صدقہ فطر میں ادا کرنے والے کے مکان کا اعتبار کیا جاتا ہے۔( ت) ملخصا (فتاوی فیض الرسول ، ج 1، ص 511 ، مطبوعہ شبیر برادرز ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم