
مجیب:مفتی محمد ہاشم خان عطاری
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں سحری کرنے کے بعد 4:20 پر ایک شخص نے منہ میں نسوار رکھی اور اس کو نیند آگئی اور 4:40 پہ سحری کا وقت ختم ہو رہا ہے، جب اس کی آنکھ کھلی 5:00 بج گئے تھے، اب پوچھنا یہ تھا کہ ایسی صورت میں روزے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں روزے کا وقت شروع ہونے پر نسوار کے منہ میں رہنےسے مذکورہ شخص کا روزہ ٹوٹ گیا؛ کیونکہ نسوار منہ میں رکھنے سے عام طورپراس کے اجزاء حلق سے نیچے اترتے ہیں، لہٰذااس پر ایک دن کی قضاء لازم ہوگی، یعنی اس روزے کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا پڑے گا، نیز مذکورہ شخص پر بقیہ دن روزے داروں کی طرح رہنا واجب ہوگا؛ کیونکہ اصول یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو دن کے کسی حصہ میں ایسی حالت میں ہو گیا کہ اس کی یہ حالت اگر دن کی ابتدا میں (یعنی سحری کے وقت) ہوتی، تو اس پر روزہ رکھنا لازم ہوتا، تو ایسے شخص کے لئے روزہ نہ ہونے کے باوجود بقیہ دن روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہوتا ہے،البتہ کفّارہ نہیں ہوگا؛ کیونکہ کفارہ لازم ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ جان بوجھ کرروزہ توڑاہوجبکہ نیند کی حالت میں نسوار حلق میں چلے جانے کی صورت میں یہ شرط مفقود ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم