پیٹ میں موجود بچے کا فطرہ کس پر لازم ہوگا؟

 

پیٹ میں موجود بچے کا فطرہ کس پر لازم ہوگا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13731

تاریخ اجراء: 04رمضان المبارک 1446 ھ/05مارچ  2025   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا پیٹ میں موجود  بچے کا فطرہ ماں پر لازم ہوگا؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صدقہ فطر عید الفطر کے دن فجرکا وقت شروع ہوتے ہی واجب ہوتا ہے۔ پیٹ میں موجود بچہ اگر طلوعِ فجر سے پہلے پیدا ہوگیا ،تو اُس کا فطرہ اُس کے صاحبِ نصاب باپ پر واجب ہوگا، طلوعِ فجر کے بعد پیدا ہونے کی صورت میں اُس بچے کا فطرہ  ادا کرنا واجب نہیں ہوگا۔ البتہ اتنا ضرور یاد رہے کہ نابالغ بچہ اگر صاحبِ نصاب نہ ہو، تو اس کا فطرہ  صاحبِ نصاب باپ پر واجب ہوتا ہے، ماں پر نابالغ بچوں کا فطرہ بہر صورت لازم نہیں ہوتا۔

   صدقہ فطر عید الفطر کی صبحِ صادق کے وقت واجب ہوتا ہے، جیسا کہ  مختصر القدوری میں ہے:”ووجوب الفطرة يتعلق بطلوع الفجر من يوم الفطر فمن مات قبل ذلك لم تجب فطرته ومن أسلم أو ولد بعد طلوع الفجر لم تجب فطرته“یعنی صدقہ فطر عید الفطر کی صبحِ صادق کے وقت واجب ہوتا ہے، لہذا جو شخص اس وقت سے پہلے انتقال کرگیا، اُس کا فطرہ واجب نہیں ہوگا۔ اور جو شخص طلوعِ فجر کے بعد مسلمان ہوا یا بچہ طلوعِ فجر کے بعد پیدا ہوا ،تو اُس کا فطرہ واجب نہیں۔(مختصر القدوري في الفقه الحنفي، کتاب الزکاۃ، ص 61، دار الكتب العلمية، بيروت)

   بچہ اگر عید الفطر کی صبحِ صادق سے پہلے پیدا ہوا، تو اُس کا فطرہ واجب ہے اور بعد میں پیدا ہوا ،تو واجب نہیں، جیسا کہ  تحفۃ الفقہاء میں ہے:” من ولد له ولد قبل طلوع الفجر، تجب عليه صدقة فطره، ومن ولد له بعد ذلك لا تجب“یعنی بچہ اگر عید الفطر کی طلوعِ فجر سے پہلے پیدا ہوگیا، تو اُس کا صدقہ فطر واجب ہے اور جو بچہ طلوعِ فجر کے بعد پیدا ہوا، تو اس کا صدقہ فطر واجب نہیں ہوگا۔(تحفة الفقهاء، کتاب الزکاۃ، ج 01، ص 339 ، دار الكتب العلمية، بيروت)

   ’’مجمع الانہر‘‘میں ہے:”(فمن مات قبل أو أسلم أو ولد بعده لا تجب) فطرته عندنا لعدم تحقق شرط وجوب الأداء“یعنی جو شخص عید الفطر کی طلوعِ فجر سے پہلے ہی فوت ہوگیا یا طلوعِ فجر کے بعد مسلمان ہوا یا بچہ پیدا ہوا ،تو صدقہ فطر واجب ہونے کی شرط نہ پائی جانے کی وجہ سے صدقہ فطر واجب نہیں ہوگا۔ (مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، کتاب الزکاۃ،ج 01، ص 228، دار إحياء التراث العربي)

   بہارِ شریعت میں ہے:”عیدکے دن صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے، لہٰذا جو شخص صبح ہونے سے پہلے مر گیا یاغنی تھا فقیر ہوگیا یا صبح طلوع ہونے کے بعد کافر مسلمان ہوا یا بچہ پیدا ہوا یا فقیر تھا غنی ہوگیا ،تو واجب نہ ہوا اور اگر صبح طلوع ہونے کے بعد مرا یا صبح طلوع ہونے سے پہلے کافر مسلمان ہوا یا بچہ پیدا ہوا یا فقیر تھا غنی ہوگیا، تو واجب ہے۔ “(بھارِ شریعت،ج01، ص935، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   ماں پر چھوٹے بچوں کا فطرہ واجب نہیں ہوتا،جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:”ماں پراپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقہ دینا واجب نہیں۔“(بھارِ شریعت،ج01، ص937، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم