روزے کی حالت میں دانتوں کا علاج کروانے کا حکم

روزے کی حالت میں دانتوں میں کام کروانا کیسا؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-681

تاریخ اجراء:03 رمضان المبارک 1446 ھ/04 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں  کہ روزے کی حالت میں دانتوں میں کام کرواسکتے ہیں؟ اور اگر خون نکلے تو اس سے روزے پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں دانتوں میں ایسا کوئی کام نہ کروایا جائے جس کی وجہ سے خون  اور دانتوں میں لگائی جانے  والی دوائی وغیرہ کے حلق سے نیچے اترنے  کا اندیشہ ہو، اسی طرح  عام طور پر دانتوں کے کام میں  پانی کے قطرے کے حلق سے اتر جانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ افطار کے بعد ہی یہ عمل کرایا جائے۔ البتہ اگر کسی نے روزے کے دوران دانتوں پر کچھ کام کروایا، تو اگر پانی کا کوئی  قطرہ، دوائی  یا خون وغیرہ کچھ بھی حلق سے نیچے نہیں اترا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، اور اگردانتوں میں کام کروانے سے خون نکلا اور وہ حلق سے نیچے  اترگیا، یا  پانی کا قطرہ  یا  دوائی وغیرہ  حلق سے نیچے اترگئی   اور روزہ ہونا  یاد ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

   رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے: ’’من قلع ضرسه في رمضان و دخل الدم إلى جوفه في النهار و لو نائما فيجب عليه القضاء‘‘ ترجمہ: جس شخص نے رمضان میں اپنا دانت نکلوا دیا اور دن کے وقت خون اس کے(حلق سے اتر کر) پیٹ میں چلا گیا، اگرچہ  وہ سویا ہو، تو اس پر روزے کی قضا واجب ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 3، صفحہ 422، دار المعرفۃ، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے: ’’روزہ میں دانت اکھڑوایا اورخون نکل کر حلق سے نیچے اُترا، اگرچہ سوتے میں ایسا ہوا تو اس روزہ کی قضا واجب ہے۔‘‘ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 986، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم