
مجیب:ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-867
تاریخ اجراء: 22 شعبان ا المعظم1444 ھ /15 مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فطرہ کی رقم
براہِ راست مسجد میں نہیں دی جاسکتی بلکہ اس کے بھی
وہی مصارف ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں، البتہ اگر مسجد کو
حاجت ہو، تو حیلۂ شرعی کے ذریعے فطرہ کی رقم مسجد
میں دی جاسکتی ہے ۔
فتاوی فیض
الرسول میں ہے :’’زکوٰۃ اور صدقہ فطر مسجد کی ضروریات
میں صرف نہیں کرسکتے ۔۔۔اگر زکوٰۃ اور
صدقہ فطر مسجد کی ضروریات میں صرف کرنا چاہیں تو اس کی
یہ صورت ہے کہ کسی غریب آدمی کو زکوٰۃ اور
صدقہ فطر دیدیں پھر وہ اپنی طرف سے مسجد میں دیدے۔
اب وہ رقم مسجد کی ہر ضروریات اور امام کے مشاہرہ وغیرہ میں
خرچ کر سکتے ہیں کوئی حرج نہیں۔(فتاویٰ
فیض الرسول ،جلد:1 ،صفحہ:492،شبیر برادرز،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم