
مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3624
تاریخ اجراء:07 رمضان المبارک 1446 ھ/ 08 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا پوتی اپنی دادی کواپنی زکوٰۃ دے سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوتی کا اپنی دادی کو اپنی زکوۃ دینا جائز نہیں ، اوراگر دے گی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی کہ چند ایسے رشتہ دار ہیں جنہیں زکوۃ نہیں دے سکتے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ اصول(ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی اوپر تک آباء و اجداد) اور فروع (بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں نیچے تک اولاد) میں سے کسی کو بھی زکوۃ نہیں دے سکتے، اسی طرح شوہر بیوی کو اور بیوی اپنے شوہر کو زکوۃ نہیں دے سکتی اور اگر کوئی ان میں سے کسی کو اپنی زکوۃ دے، تو اس کی زکوۃ ادا نہیں ہو گی۔
فتح القدیر میں ہے ”(و لا يدفع المزكي زكاته إلى أبيه وجده و إن علا) الأصل أن كل من انتسب إلى المزكي بالولاد أو انتسب هو له به لا يجوز صرفها له“ ترجمہ: اور زکوٰۃ دینے والا اپنے والداور دادا کو، اگرچہ اوپر تک کوئی بھی ہو، اسے اپنی زکوٰۃ نہیں دے سکتا۔ اس سلسلہ میں قاعدہ یہ ہےکہ ہر وہ شخص جو ولادت کی وجہ سے زکوٰۃ دینے والے کی طرف منسوب ہو یا زکوٰۃ لینے والا ولادت کی وجہ سے اس دینے والے کی طرف منسوب ہو، تو اسے زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔(فتح القدیر، ج 2، ص 269، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے ”اپنی اصل یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہےاور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا۔(بہار شریعت، ج 1، حصہ 5، ص 927، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم