
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-676
تاریخ اجراء:27 شعبان المعظم 1446 ھ/26 فروری 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا اپنے سگے بہن بھائیوں کوزکوٰۃ کی رقم زکوۃ کا بتائے بغیر دے سکتے ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مستحق زکوٰۃ شخص کوزکوۃ کی رقم دیتے وقت یہ بتاناضروری نہیں ہوتا، کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے بلکہ عیدی یا گفٹ وغیرہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں، ہاں زکوۃ کے لئے رقم علیحدہ کرتے وقت یا شرعی فقیر کو زکوۃ دیتے وقت دل میں زکوۃ کی نیت ہونا شرط ہے، اس کے بغیر زکوۃ ادا نہیں ہوگی، لہٰذااگر بھائی بہن زکوۃ کے مستحق ہوں اور سید یا ہاشمی بھی نہ ہو ں تو انہیں زکوۃ کی نیت سےوہ رقم کسی بھی نام سے دے سکتے ہیں،زکوۃ کہنا ضروری نہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’و من أعطى مسكينا دراهم و سماها هبة أو قرضا و نوى الزكاة فإنها تجزيه، و هو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلا عن المبتغى و القنية‘‘ ترجمہ: اور جس نے کسی مسکین کو دراہم دیے اور اسے ہبہ یا قرض کا نام دیا، لیکن نیت زکوٰۃ کی کی، تو یہ اس کے لیے کافی ہوگا، اور یہی زیادہ صحیح قول ہے۔ اسی طرح بحر الرائق میں مبتغی اور قنيہ سے نقل کیا ہے۔(الفتاوی الھندیہ، جلد 1، صفحہ 171، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں: ”اگر عید کے دن اپنے رشتہ داروں کو جنھیں زکوٰۃ دی جاسکتی ہے کچھ روپیہ عیدی کا نام کر کے دیا اور انہوں نے عیدی ہی سمجھ کر لیا اور اس کے دل میں یہ نیّت تھی میں زکوٰۃ دیتا ہوں بلاشبہ ادا ہوجائے گی۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 71،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
بہار شریعت میں ہے: ’’زکاۃ دیتے وقت یا زکاۃ کے لیے مال علیحدہ کرتے وقت نیت زکاۃ شرط ہے۔ نیّت کے یہ معنی ہیں کہ اگر پوچھا جائے تو بلا تامل بتا سکے کہ زکاۃ ہے۔‘‘ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 886، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہار شریعت میں ہے: ’’زکاۃ دینے میں اس کی ضرورت نہیں کہ فقیر کو زکاۃ کہہ کر دے، بلکہ صرف نیّت زکاۃ کافی ہے یہاں تک کہ اگر ہبہ یا قرض کہہ کر دے اور نیّت زکاۃ کی ہو ادا ہوگئی۔ یو ہیں نذر یا ہدیہ یا پان کھانے یا بچوں کے مٹھائی کھانے یا عیدی کے نام سے دی ادا ہوگئی۔ بعض محتاج ضرورت مند زکاۃ کا روپیہ نہیں لینا چاہتے، انھیں زکاۃ کہہ کر دیا جائے گا تو نہیں لیں گے لہٰذا زکاۃ کا لفظ نہ کہے۔‘‘ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 890، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم