
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3410
تاریخ اجراء: 28جمادی الاخریٰ 1446ھ/31دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کسی نابالغ بچے کے پاس نصاب ہو، تو اس پر بالغ ہوتے ہی زکوٰۃ فرض ہوگی؟ یا سال گزرنے پر؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نابالغ شرعی احکام کا مکلَّف نہیں ہوتا اور اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی ، لہٰذا صاحبِ نصاب نابالغ جس وقت بالغ ہو ، اس وقت سے اس کا زکوٰۃ کا سال شروع ہو گا اوراس وقت سے لے کر سال یعنی چاند کے حساب سے بارہ مہینے مکمل ہونے پر زکوٰۃ فرض ہو گی جبکہ زکاۃ کی دوسری شرائط بھی پائی جائیں ۔
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”نابالغ پر زکاۃ واجب نہیں ۔“(بھار شریعت ، حصہ5 ، ج1 ، ص875 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ زکوٰۃ لازم ہونے کی شرطیں بیان کرتے ہوئے بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ” سال گزرنا، سال سے مراد قمری سال ہے یعنی چاند کے مہینوں سے بارہ مہینے۔ شروعِ سال اور آخرِ سال میں نصاب کامل ہے، مگر درمیان میں نصاب کی کمی ہو گئی ، تو یہ کمی کچھ اثر نہیں رکھتی یعنی زکاۃ واجب ہے۔“(بھار شریعت ، حصہ5 ، ج1 ، ص884 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم