قیمتی پتھر پر زکوٰۃ کا حکم

 

قیمتی پتھروں پر زکوٰۃ کا حکم

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:JTL- 1619

تاریخ اجراء:14رمضان المکرم    1445 ھ/25مارچ2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  مجھے قیمتی پتھر جمع کرنے کا شوق ہے، لہذا  میرے پاس کافی  مالیت کے قیمتی پتھر موجود ہیں ، میں نے ان پتھروں کو بیچنے کے لیے نہیں خریدا ،بلکہ صرف  شوقیہ  طور پر خریدا ہے،تو  کیا مجھ پر ان کی زکوۃ  لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سونا،چاندی ،کسی بھی ملک کی  کرنسی ،پرائز بانڈز اور سائمہ جانور وں کے علاوہ کسی بھی چیز پر صرف تب زکوٰۃ لازم ہوتی ہے کہ جب اسے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو،اگر  اسے بیچنے کی نیت سے نہیں خریدا،تو چاہے وہ کتنی بھی مالیت  کی ہو، اس پر زکوٰۃ لازم نہیں ہے۔لہذا پوچھی گئی صورت میں جب آپ نے   ان قیمتی پتھروں  کو بیچنے کے لیے نہیں خریدا،بلکہ  صرف شوقیہ طور پر اپنے پاس رکھنے کے لیے خریدا ہے، تو ان پر زکوٰۃ  لازم نہیں ہے۔

   تنویر الابصار اور درمختار میں ہے :

”(لا زكاة في اللآلئ والجواهر) وإن ساوت ألفًا اتفاقًا (إلا أن تكون للتجارة) والأصل أن ما عدا الحجرين والسوائم إنما يزكى بنية التجارة “

   ترجمہ:موتیوں اور جواہرات (قیمتی پتھروں )، میں بالاتفاق زکوٰۃ نہیں ہے، اگرچہ  وہ ہزاروں کے ہوں،سوائے یہ  کہ وہ تجارت کے لیے ہوں۔ اصل یہ ہے کہ سونا چاندی اور چرنے والے جانوروں کے علاوہ جو کچھ ہے ان کی زکوٰۃ صرف   تب دی جائے گی ،جب انہیں  تجارت کی نیت سے خریدا ہو ۔(درمختار ، کتاب الزکوۃ ،جلد 2 ، صفحہ 273، دار الفکر ،بیروت)

   علامہ علاؤ الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی رحمۃ اللہ علیہ(سالِ وفات:587ھ) ”بدائع الصنائع“ میں ارشاد فرماتے ہیں:

وأما اليواقيت واللآلئ والجواهر فلا زكاة فيها، وإن كانت حليا إلا أن تكون للتجارة

   ترجمہ:یاقوت اور موتی اور جواہرات(قیمتی پتھروں ) میں زکوٰۃ نہیں،اگرچہ وہ زیور کی صورت میں ہوں، البتہ اگر وہ تجارت کی غرض سے لیے گئے  ہوں ،تو ان پر زکوٰۃ ہے ۔(بدائع الصنائع، جلد 1 ، صفحہ 180 ، دار الفکر، بیروت)

   مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) ’’بہار شریعت‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں : ”موتی اورجواہر پر زکاۃ واجب نہیں ، اگرچہ ہزاروں  کے ہوں ۔ ہاں  اگر تجارت کی نیّت سے لیے تو واجب ہوگئی۔“ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 889 ،مکتبہ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم