سید شوہر کی غیر سیدہ بیوی کو زکوٰۃ دینا کیسا؟

سید شوہر کی غیر سیدہ بیوی کو زکوٰۃ دینا

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3678

تاریخ اجراء:24 رمضان المبارک 1446 ھ/ 25 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شوہر سید ہے اور بیوی سیدہ نہیں تو کیا سید کی غیرہ سیدہ بیوی کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   بیان کردہ صورت میں اگر سید صاحب کی بیوی ہاشمی خاندان سے نہیں ہے اورفقیرِ شرعی (یعنی جس کے پاس قرض اورحاجت اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولے چاندی یااس کی قیمت کے برابرمال موجود نہیں )ہے، تو انہیں  زکوٰۃ  اورصدقاتِ واجبہ (صدقہ فطر و نذر و کفارہ وغیرہ) دئیے جاسکتے ہیں اور اگر سید صاحب کی بیوی   ہاشمی خاندان سے ہے یافقیرِ شرعی نہیں، تو انہیں زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ نہیں دے سکتے۔

   اللہ عز وجل قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیْنِ۔۔۔ ترجمۂ کنز الایمان: ”زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کے لیے ہے محتاج اور نرے نادار۔۔۔“ (پارہ 10، سورۃ التوبہ، آیت 60)

   فقیر کے مستحقِ زکوٰۃ ہونے کے متعلق تنویر الابصار مع در مختار میں ہے ”مصرف الزکوٰۃ و العشر۔۔۔ ھو فقیر“ ترجمہ: زکوٰۃ اور عشر کا مستحق فقیر ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں فقیر کے صدقاتِ واجبہ کا مستحق ہونے کے متعلق ہے: ”و ھو مصرف ایضاً لصدقۃ الفطر و الکفارۃ و النذر و غیر ذلک من الصدقات الواجبۃ“ ترجمہ: فقیر صدقہ فطر، کفارے، نذر اور دیگر صدقاتِ واجبہ کا بھی مستحق ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف، جلد 2، صفحہ 333، مطبوعہ کوئٹہ)

   زکوۃ نام ہے کسی غیر ہاشمی مسلمان فقیر کو مال کا مالک بنا دینے کا ہے۔ چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :’’أما تفسیرھا فھی تملیک المال من فقیر مسلم غیر ھاشمی‘‘ ترجمہ: زکوۃ کا معنی یہ ہے کہ مسلمان غیر ہاشمی فقیر کو مال کامالک بنا دیا جائے۔ (فتاوی عالمگیری، کتاب الزکوۃ، الباب الاول، جلد1 ، صفحہ170 ، دار الفکر، بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”فقیر وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ ہو مگر نہ اتنا کہ نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کی قدر ہو تو اُس کی حاجتِ اصلیہ میں مستغرق ہو، مثلاً رہنے کا مکان ، پہننے کے کپڑے، خدمت کے لیے لونڈی غلام، علمی شغل رکھنے والے کو دینی کتابیں جو اس کی ضرورت سے زیادہ نہ ہوں۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 924، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم