
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عشر ضرورت کی فصل پر لگے گا یا صرف منافع کی فصل پر لگے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عشر ی زمین سے ایسی چیز پیدا ہوئی جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہو،تو اس زمین سے حاصل ہونے والے منافع پر عشر یا نصف عشر لازم ہوگا،خواہ یہ منافع ضرورت کے لئےہوں یا ضرورت سے ہٹ کر نفع کمانے کے لئے ہوں،بہرحال عشر یا نصف عشر کی ادائیگی لازم ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
" زكاة الزرع فرض ، شرط المحلية، وهو أن تكون عشرية ووجود الخارج، وأن يكون الخارج منها مما يقصد بزراعته نماء الأرض هكذا في البحر الرائق،ملتقطاً"
ترجمہ:کھیتی کی زکوٰۃ (یعنی عشر) کی ادائیگی فرض ہے،اور محل کے اعتبار سے ادائیگی لازم ہونے کی شرط یہ ہے کہ زمین عشری ہو اور پیدوار کا حصول ہو،اور اس پیدوار کی زراعت سے زمین کی منفعت حاصل کرنا مقصود ہو،یونہی بحر الرائق میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ،ج 1،ص 185،186،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت میں ہے" عشری زمین سے ایسی چیز پیدا ہوئی جس کی زراعت سے مقصود زمین سے منافع حاصل کرنا ہے تو اُس پیداوار کی زکاۃ فرض ہے اور اس زکاۃ کا نام عشر ہے یعنی دسواں حصہ کہ اکثر صورتوں میں دسواں حصہ فرض ہے، اگرچہ بعض صورتوں میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ لیا جائے گا۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 916،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3892
تاریخ اجراء:02ذوالحجۃالحرام1446ھ/30مئی2025ء