ڈاکٹر کو دوسرا خدا کہنا کیسا؟

ڈاکٹرکو دوسرا خدا کہنے کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنی امی سے کچھ بات کر رہا تھا تو میری امی نے ایک جملہ کہا کہ "ڈاکٹر دوسرا خدا ہے" (معاذ اللہ)، میں نے اپنی امی سے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے، پھر میں نے اپنی امی جان کو تجدیدِ ایمان کرایا، تو اس سے میری امی جان دوبارہ مسلمان ہو گئیں یا کچھ اور بھی کرنا ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

معاذ اللہ عزوجل کفریہ جملہ کہنے پر آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، اور اس پر فوراً اپنے کفر سے رجوع کرتے ہوئے، توبہ و تجدید ایمان کرنا لازم ہوتا ہے۔ پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے اپنی والدہ کو ان کے کفر سے رجوع کرواتے ہوئے، توبہ و تجدید ایمان کروا لیا، تو وہ دوبارہ مسلمان ہو گئیں،  مزید کسی چیز کی حاجت نہیں۔ البتہ اگر آپ کے والد بقید حیات ہیں، تو تجدید نکاح بھی ضروری ہے اور کسی کی مرید ہیں، تو نئے سرے سے بیعت بھی کریں۔

امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1340ھ / 1921ء) لکھتے ہیں: ”جس سے صدور کفر ہو، وہ توبہ کرے، از سر نو اسلام لائے، اس کے بعد اگر عورت راضی ہو، اس سے نکاح جدید بمہر جدید کرے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 163، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

علامہ زین الدین بن ابراہیم ابن نجیم مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 970ھ / 1562ء)لکھتے ہیں:

لو أتى بالشهادتين على وجه العادة لم ينفعه ما لم يرجع عما قال إذ لا يرتفع بهما كفره كذا في البزازية وجامع الفصولين

ترجمہ: اگر کوئی شخص بطورِ عادت شہادتین لائے (یعنی کلمہ شہادت پڑھ لے) تو یہ اسے فائدہ نہیں دے گا، جب تک کہ وہ اپنی اس کفریہ بات سے رجوع نہ کر لے جو اس نے کہی تھی، کیونکہ صرف کلمات شہادت کے ساتھ اس کا کفر زائل نہیں ہوگا، ایسا ہی فتاوی بزازیہ اور جامع الفصولین میں ہے۔ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق، كتاب السير، باب أحكام المرتدين، جلد 5، صفحہ 139، دار الكتاب الإسلامي)

علامہ ابن عابدین سید محمد امین بن عمر شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1252ھ / 1836ء) فتاوی بزازیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں:

و لو ارتد والعياذ بالله تعالى تحرم امرأته  ويجدد  النكاح بعد إسلامه ويعيد الحج

ترجمہ: اور اگر کوئی شخص معاذ اللہ مرتد ہو جائے، تو اس کی بیوی اس پر حرام ہو جاتی ہے، اور وہ (نئے سرے سے) اسلام لانے کے بعد نکاح کی تجدید کرے گا اور (پہلے کیا ہوا) حج دوبارہ کرے گا۔ (العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية، باب الردة و التعزير، جلد 1، صفحہ 99، دار المعرفة، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-882

تاریخ اجراء: 18 ربيع الاول 1447ھ / 12 ستمبر 2025ء