Ghair e Nabi ko Nabi se Afzal Kehna Kaisa?

غیرنبی کونبی سے افضل کہنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3387

تاریخ اجراء:13جمادی الاخریٰ1446ھ/16دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نبی کی اُمت میں کوئی بھی غیرنبی   دیگر  نبیوں سے اچھا مقام پا سکتا ہے یعنی ان سے افضل ہوسکتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یاد رہے کہ غیر نبی کو کسی  نبی سے افضل جاننابالاجماع کفر ہے۔ کوئی  غیرنبی کتنے ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر یا افضل نہیں ہوسکتا، لہذا کوئی بھی غیرنبی  کسی نبی سے اچھا مقام نہیں پا سکتا۔

   اور وہ حدیث پاک کہ جس میں فرمایا گیا:"میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی مثل ہیں۔"اس سے مراد یہ ہے کہ  جس طرح بنی اسرائیل میں انبیاء کرام علیھم الصلوۃ و السلام، موسی علیہ الصلوۃ و السلام کی شریعت کی حفاظت  کرتے تھے،اسی طرح میری امت کے علما ء میری شریعت کی حفاظت کریں گے، اور مخلوق کو ہدایت کریں گے۔یہ مراد نہیں ہے کہ میری امت کے علماء  نبوت میں بنی اسرائیل کے انبیاء کی مثل ہیں۔

   "حسن التنبہ لما ورد فی التشبہ"میں ہے"و قد وقع الاجماع من اھل السنۃ  علی  ان الاولیاء لا یبلغون درجۃ الانبیاء۔۔۔ فقولہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم:ان صح عنہ:علماء امتی کانبیاء  نبی اسرائیل،ای فی تقریر الشرائع و فھم الاحکام، لا فی النبوۃ"ترجمہ:اہل سنت کا اس بات پر اجماع ہے کہ اولیاء کرام،انبیاء کرام علیھم  الصلوۃ و السلام کے درجہ تک نہیں پہنچ سکتے۔لہذا   نبی پاک  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  کا یہ فرمان "علماء امتی کانبیاء  نبی اسرائیل" اگر  نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم سے صحیح  ثابت ہو،تو اس سے مراد احکامات کو سمجھنے اور شریعت کو ثابت رکھنے میں تشبیہ ہے،نہ کہ نبوت میں۔(حسن التنبہ لما ورد فی التشبہ، جلد05، صفحہ270،دار النوادر)

   فتاوی شارح بخاری میں مفتی محمدشریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”ہاں  یہ حدیث صحیح ہے: علماء امتی کانبیاء  نبی اسرائیل“ ترجمہ:میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کے مثل ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں یہ طریقہ تھا کہ ایک نبی کے تشریف لے جانے کے بعد دوسرا نبی اس کی جگہ تشریف لاتا اور قوم کی ہدایت کرتا، اور ان کے دین وایمان کی حفاظت کرتا، اور ہر ہر قوم کے جدا جدا نبی ہوتے، ایک ایک وقت میں کثیر انبیائے کرام موجود ہوتے تھےاور یہ سب شریعت موسوی کے پابند اور اس کے محافظ تھے، سوائے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے،اسی طرح حضور اقدس  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم چونکہ خاتم النبیین ہیں، حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  کے بعد اور کوئی دوسرا نبی پیدا نہ ہوگا، تو جیسے کہ بنی اسرائیل میں انبیاء شریعت موسوی کی حفاظت کا کام انجام دیتے تھے،اسی طرح میری امت کے علما ءمیری شریعت کی حفاظت کریں گے اور مخلوق کو ہدایت کریں گے۔(فتاوی شارح بخاری،جلد01،صفحہ495،مکتبۃ برکات المدینۃ)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”انبیائے کرام، تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُل ملائکہ سے افضل ہیں۔ ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ جو کسی غیرِ نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے، کافر ہے۔"(بہارشریعت،جلد1،حصہ 1،صفحہ47،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم