حضرت آدم کی طرف گناہ کی نسبت کرنا کیسا؟

حضرت آدم علیہ الصلاۃ و السلام کی طرف گناہ کی نسبت کرنے کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک عورت نےویسے ہی بات چیت کرتے ہوئے، یوں کہا کہ "حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام سے گناہ ہوا تھا، پھر اللہ نے ان کو زمین پر بھیج دیا"، یہ کہنا کیسا؟ اور کیا اس پر تجدیدِ ایمان اور تجدید نکاح ضروری ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اس عورت کا یوں کہنا شرعاً ناجائز، گناہ اور سخت حرام ہے، اس پر لازم ہے کہ اس سے توبہ کرے؛ کیونکہ تلاوتِ قرآن پاک اور روایت احادیث کے علاوہ اس واقعہ اور اس بات کو یوں بیان کرنا سخت حرام اور گناہ ہے، بلکہ بعض علمائے کرام نے اس طرح بیان کرنے کو کفر قرار دیا ہے، لہذا اس عورت کوچاہیے کہ احتیاطاً توبہ و تجدیدِ ایمان کر لے۔

امامِ اہلِ سنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات: 1340ھ) فتاوی رضویہ میں فرماتےہیں: ”غیرتلاوت میں اپنی طرف سے سید نا آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف نافرمانی و گناہ کی نسبت حرام ہے۔ ائمہ دین نے اس کی تصریح فرمائی بلکہ ایک جماعت علمائے کرام نے اسے کفر بتایا۔۔۔ امام ابو عبداللہ محمد بن عبدری ابن الحاج مدخل میں فرماتے ہیں: 

قد قال علما ؤ نا رحمہم اللہ تعالٰی ان من قال عن نبی من الانبیاء علیھم الصّلاۃ و السلام فی غیر التلاوۃ و الحدیث انہ عصٰی اوخالف فقد کفر نعوذ باللّٰہ من ذلک

(ہمارے علماء رحمہم اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ جوشخص انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام میں سے کسی نبی کے بھی بارے میں غیر تلاوت وحدیث میں یہ کہے کہ انہوں نے گناہ کیا یا اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی تووہ کافرہے، اس سے ہم خدا کی پناہ مانگتے ہیں۔) ایسے امور میں سخت احتیاط فرض ہے اللہ تعالی اپنے محبوبوں کا حسن ادب عطا فرمائے۔ آمین!“ (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 1119 - 1120، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

صدر الشریعہ، مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں، انکا ذکر تلاوتِ قرآن و روایتِ حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے، اوروں کو اُن سرکاروں میں لب کشائی کی کیا مجال...! مولیٰ عزوجل اُن کا مالک ہے، جس محل پر جس طرح چاہے تعبیر فرمائے، وہ اُس کے پیارے بندے ہیں، اپنے رب کے لیے جس قدرچاہیں تواضع فرمائیں، دوسرا اُن کلمات کو سَنَد (دلیل) نہیں بناسکتا اور خود اُن کا اطلاق کرے تو مردودِ بارگاہ ہو۔ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 88، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4464

تاریخ اجراء: 30 جمادی الاولٰی 1447ھ / 22 نومبر 2025ء