جنت اور اسکی نعمتوں کے متعلق عقائد

جنت اور اس کی نعمتوں کے متعلق عقیدہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جنت اور اس کی نعمتوں کے بارے میں اہل سنت و جماعت کے کیا عقائد ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ جنّت برحق ہےاور اس کا منکر کافر ہے، یوں ہی جو شخص جنّت کو تو مانے مگر اس کا معنی اپنی طرف سے بیان کرے کہ جنت و ثواب کا معنیٰ اپنی حسنات کو دیکھ کر خوش ہونا ہے یا ان کی حقیقت ظاہری نہیں بلکہ باطنی ہے، ایسا شخص بھی حقیقۃً جنّت کا منکر ہے اور یہ بھی کافر ہے۔ نیزجنت اب بھی موجودہے، اسے بنے ہوئے ہزارہا سال ہو چکے، ایسا نہیں کہ قیامت کے دن بنائی جائے گی۔

رہی بات جنت کی نعمتوں کی، تو جنت میں ایسی ایسی نعمتیں اللہ تعالی نے رکھی ہیں، جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا اور نہ ہی کسی کے دل پر ایسا خیال گزرا، اور جو کوئی بھی مثال ان کی تعریف میں بیان کی جاتی ہے،وہ محض سمجھانے کے لئے ہوتی ہے، ورنہ دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ چیز کوجنّت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں۔

نوٹ: جنت اور اس کی نعمتوں سے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے بہار شریعت، جلد 1، حصہ اول(جنت کا بیان) کا مطالعہ کریں۔

جنت کے انکار کرنے والے کے متعلق الشفا بتعریف حقوق المصطفی میں ہے

من أنكر الجنة أو النار أو البعث أو الحساب أو القيامة فهو كافر بإجماع للنص عليه و إجماع الأمة على صحة نقله متواترا و كذلك من اعترف بذلك و لكنه قال إن المراد بالجنة و النار و الحشر و النشر و الثواب و العقاب معني غير ظاهره وأنها لذات روحانية و معان باطنة

ترجمہ: جس نے جنت، دوزخ، بعث (مرنے کے بعد زندہ کیے جانے)، حساب یا قیامت کا انکار کیا، وہ بالاجماع کافر ہے، کیونکہ اس پر نص ہے اور پوری امت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ یہ امور متواتر طور پر منقول ہیں۔ اسی طرح وہ شخص بھی کافر ہے جو ان سب چیزوں کا اقرار تو کرتا ہے، لیکن یہ کہتا ہے کہ جنت، دوزخ، حشر، نشر، ثواب اور عذاب کا مطلب وہ ظاہر مفہوم نہیں بلکہ یہ سب روحانی حقائق اور باطنی معانی ہیں (یعنی ان کی حقیقت ظاہری نہیں بلکہ باطنی ہے)۔ (الشفا بتعریف حقوق المصطفی، جلد 2، صفحہ 290، دار الفكر الطباعة و النشر و التوزيع)

شرح العقائد النسفیہ میں ہے

(و ھما) ای الجنۃ و النار (مخلوقتان) الآن (موجودتان)

ترجمہ: وہ دونوں یعنی جنت و دوزخ پیدا کی جا چکی ہیں اور اب بھی موجود ہیں۔ (شرح العقائد النسفیۃ، صفحہ 249، 250، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

بہارِ شریعت میں ہے" جنت و دوزخ کو بنے ہوئے ہزارہا سال ہوئے اور وہ اب موجود ہیں، یہ نہیں کہ اس وقت تک مخلوق نہ ہوئیں، قیامت کے دن بنائی جائیں گی۔ قیامت و بعث و حشر و حساب و ثواب و عذاب و جنت و دوزخ سب کے وہی معنی ہیں جو مسلمانوں میں مشہور ہیں، جو شخص ان چیزوں کو تو حق کہے مگر ان کے نئے معنی گھڑے (مثلاً ثواب کے معنی اپنے حسنات کو دیکھ کر خوش ہونا اور عذاب اپنے بُرے اعمال کو دیکھ کر غمگین ہونا، یا حشر فقط روحوں کا ہونا)، وہ حقیقۃً ان چیزوں کا منکر ہے اور ایسا شخص کافر ہے۔ اب جنت و دوزخ کی مختصر کیفیت بیان کی جاتی ہے۔ جنت ایک مکان ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے، اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔ جو کوئی مثال اس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے، ورنہ دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 151، 152، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4090

تاریخ اجراء: 07 صفر المظفر 1447ھ / 02 اگست 2025ء