کیا حوریں ملائکہ میں سے ہیں؟ نیک عورت اور حور کا جنت میں مقام

حوروں کے متعلق تفصیل اور دنیاوی نیک عورتوں کا مقام و مرتبہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

(1) کیا حوریں ملائکہ میں سے ہیں یا یہ الگ ہیں؟ اور ان کا مقام و مرتبہ کیا ہے؟ (2) نیز کہا جاتا ہے کہ دنیا کی نیک عورت کا مرتبہ جنت کی حور سے بڑا ہے۔ اس کے متعلق رہنمائی فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

(1)حوریں ملائکہ سے الگ ایک نورانی مخلوق ہیں ، جنسِ ملائکہ سے نہیں ہیں، کیونکہ ملائکہ نہ مذکر ہیں نہ مؤنث، جبکہ حوریں مؤنث ہیں کہ جو جنتی مردوں کے نکاح میں آئیں گی۔ ان کے مقام و مرتبہ اور فضیلت کا اندازہ ان باتوں سے لگایا جاسکتا ہے کہ بمطابقِ حدیث پاک اگر جنت والی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے، تو ان دونوں کے درمیان والے حصےکو چمکادے اور ان کے درمیانی حصےکو خوشبو سے بھردے اور اس کے سر کادوپٹہ، دنیا اور دنیا کی چیزوں سے بہتر ہے، مزید ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ اگر کوئی حور سمندر میں تھوک دے، تو اُس کے تھوک کی شیرینی کی وجہ سے سمندر شیریں ہوجائے۔

(2) جی ہاں! دنیوی جنتی عورتیں، اپنی اخلاص بھری نمازوں اورروزوں کی وجہ سے حوروں سے افضل ہیں، جیسا کہ نبی پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "دنیا کی عورتیں بڑی آنکھوں والی جنتی حوروں سے افضل ہیں، جیسے ظاہر باطن سے افضل ہے۔ پوچھا گیا: کس وجہ سے؟ تو فرمایا: اللہ تعالی کے لیے اداکی گئی نمازوں اوررکھے گئے روزوں کی وجہ سے۔

ملائکہ کے متعلق منح الروض الازهر شرح الفقہ الاکبر میں ہے

"(و ملائکتہ) منزھون عن صفۃ الذکوریۃ و نعت الانوثیۃ"

ترجمہ: اور فرشتے مذکر اور مؤنث ہونے سے منزہ ہیں۔ (منح الروض الازھر شرح الفقہ الاکبر، صفحہ 18، مکتبۃ المدینہ)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367 ھ / 1947 ء) لکھتے ہیں: ”فرشتے نہ مرد ہیں، نہ عورت۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 93، مکتبۃ المدینہ)

حور کے متعلق ایک حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1391 ھ / 1971 ء) لکھتےہیں: ”حور بنا ہے حوراء سے، بمعنی آنکھ کی تیز سفیدی، پتلیوں کی تیز سیاہی، یہ چیز حسن کا اعلیٰ درجہ ہے۔ عین جمع ہے عیناء کی، بڑی بڑی آنکھ، چونکہ حوروں کی آنکھیں بڑی اور خوب سفید و سیاہ ہیں اس لیے انہیں حورعین کہا جاتا ہے۔۔۔ خیال رہے کہ حور جنس بشر سے نہیں کہ وہ اولاد آدم علیہ السلام نہیں ہیں، نورانی مخلوق ہے۔“ (مرآۃ المناجیح، ج 5، ص 442، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

حوروں کے جنتیوں سے نکاح کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَ زَوَّجْنٰهُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ(۲۰)﴾

ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کردیا۔ (پارہ 27، سورۃ الطور، آیت: 20)

حوروں کے مقام و مرتبہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

”لو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت ما بينهما، ولملأت ما بينهما ريحا، و لنصيفها - يعني الخمار - خير من الدنيا وما فيها“

ترجمہ: اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عو رت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان و زمین کے درمیان کو چمکادے اور ان کے درمیان کو خوشبو سے بھردے اور اس کا دوپٹہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہے۔ (صحیح بخاری، رقم الحدیث 6568، ج 8، ص 117، دار طوق النجاۃ)

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:

”عن أنس بن مالك رضي اللہ عنه عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:لو أن حوراء بزقت في بحر لعذب ذلك البحر من عذوبة ريقها“

یعنی حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی حور سمندر میں تھوک دے تو اُس کے تھوک کی شیرینی کی وجہ سے سمندر شیریں ہوجائے۔ (الترغیب و الترھیب، رقم الحدیث 5716، ج 4، ص 299، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

دنیوی جنتی عورتیں، حوروں سے افضل ہیں، جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ایک طویل حدیث مبارکہ میں ہے:

”قلت: يا رسول الله، أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: "نساء الدنيا أفضل من الحور العين كفضل الظهارة على البطانة" قلت: يا رسول الله، و بم ذاك؟ قال: "بصلاتهن، و صيامهن لله عز وجل ألبس الله عز و جل وجوههن النور، و أجسادهن الحرير، بيض الألوان، خضر الثياب، صفر الحلي، مجامرهن الدر، و أمشاطهن الذهب“

ترجمہ: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! دنیا کی عورتیں افضل ہیں یا بڑی آنکھوں والی جنتی حوریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دنیا کی عورتیں بڑی آنکھوں والی جنتی حوروں سے افضل ہیں،جیسے ظاہر باطن سے افضل ہے۔میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کس وجہ سے؟، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان کے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لیے نماز اور روزوں کی وجہ سے، اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کے چہروں کو نور عطا کرے گا اوران کے جسموں پر ریشم کے لباس پہنائے گا،ان کا رنگ سفید، کپڑے سبز اور زیور زرد رنگ کا ہو گا، ان کی دھونی دان (انگیٹھیاں) موتیوں کی اور کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ (مجمع الزوائد، رقم الحدیث 18755، ج 10، ص 417 ،418، مطبوعہ قاھرۃ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3877

تاریخ اجراء: 01ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 29 مئی 2025 ء