
مجیب:مولانا محمد بلال عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3544
تاریخ اجراء: 04شعبان المعظم 1446ھ/03فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا خودکشی کرنا حرام ہے اور خودکشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
خودکشی کرناگناہ کبیرہ ،حرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔ خود کشی کرنے والے کے بارےمیں قرآنِ پاک اور احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اگرخودکشی کوحلال سمجھ کرکرے توکافرہے اوراس کی بخشش نہیں ہوگی۔
اوراگرخودکشی کوحلال سمجھ کرنہ کرے اورایمان کی حالت میں دنیاسے جائےتووہ مسلمان ہی ہےلیکن گنہگار ہے اور مسلمان گنہگار کی بخشش اللہ تعالی کی مشیت پرہے کہ چاہے توبغیرعذاب دئیے بخش دے اورچاہے توعذاب دےکرپھراپنی رحمت سے جنت میں داخل کردے۔
اللہ پاک قرآن عظیم میں فرماتا ہے:﴿وَلَا تَقْتُلُوۡۤا اَنۡفُسَكُمْ اِنَّ اللہَ کَانَ بِكُمْ رَحِیۡمًا وَمَنۡ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیۡہِ نَارًا وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللہِ یَسِیۡرًا﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بے شک اللہ عز وجل تم پر مہربان ہےاور جو ظلم و زیادَتی سے ایسا کرےگا، تو عنقریب ہم اسے آگ میں داخِل کریں گے اور یہ اللہ عز وجل کو آسان ہے ۔ ( پارہ 5،سورۃ النساء ،آیت29،30)
صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ ( المتوفٰی 1367 ھ) مذکورہ بالا آیت کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:” اس آیت سے خود کُشی کی حرمت بھی ثابت ہوئی( یعنی یہ ثابت ہوتا ہےکہ خود کشی کرنا حرام ہے)“۔(خزائن العرفان مع کنز الایمان،صفحہ163 ،زیر آیت :29 ،سورۃ النساء،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
صحیح بخاری میں ہے”عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من تردى من جبل فقتل نفسه، فهو في نار جهنم يتردى فيه خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن تحسى سما فقتل نفسه، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن قتل نفسه بحديدة، فحديدته في يده يجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا“حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو پہاڑ سے گِر کر خودکشی کرے گا وہ نارِ دوزخ میں ہمیشہ گرِ تا رہے گااور جو شخص زَہر کھاکر خودکُشی کرے گا وہ نارِ دوزخ میں ہمیشہ زَہر کھاتا رہے گا۔جس نے لوہے کے ہتھیار سے خود کُشی کی تو دوزخ کی آگ میں وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ اس سے اپنے آپ کو ہمیشہ زخمی کرتا رہے گا۔(صحیح البخاری،کتاب الطب ،باب شرب السم والدواء بہ،جلد7،صفحہ139،دار طوق النجاۃ)
قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے : (اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ ۚ)ترجمہ کنزالایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔
اس آیت کے تحت صدرالافاضل مفتی محمدنعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں : "معنی یہ ہیں کہ جو کفر پر مَرے اس کی بخشش نہیں اس کے لئے ہمیشگی کا عذاب ہے اور جس نے کفر نہ کیا ہو وہ خواہ کتنا ہی گنہگار مرتکبِ کبائر ہو اور بے توبہ بھی مر جائے تو اُس کے لئے خلود نہیں اِس کی مغفرت اللہ کی مشیّت میں ہے چاہے معاف فرمائے یا اُس کے گناہوں پر عذاب کرے پھر اپنی رحمت سے جنّت میں داخل فرمائے۔"(سورۃ النسآء،پ 05،آیت48)
ابو حفص عمر بن محمد بن احمد نسفی رحمہ اللہ ( المتوفٰی 687 ھ) فرماتے ہیں: ”والکبیرۃ لا تخرج العبد المؤمن من الإیمان ولا تدخلہ في الکفر“ ترجمہ : اور گناہ کبیر ہ بندہ مؤمن کو ایمان سے خارج نہیں کرتا اور نہ ہی اس کو کفر میں داخل کرتا ہے ۔ (العقائد النسفیۃ،فصل الکبیرۃ لاتخرج الایمان،صفحہ 365،366 ،مطبوعہ: کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟