
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی نابالغ کفر و شرک یا کوئی اور کبیرہ گناہ کرتا ہے تو اس پر کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سمجھدار نابالغ بچے کا بھی کفر و اسلام معتبر ہے، لہٰذا اگر سمجھدار نابالغ بچہ صریح کفر بک دے یا واقعی شرک میں مبتلا ہو جائے، تو وہ کافر ہوجائے گا، اس پر بھی توبہ و تجدید ایمان لازم ہے۔
نابالغ بچے کو گناہ کرنے سے روکا جائے گا البتہ اگر اس سے گناہ سرزد ہو جاتا ہے تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا کیونکہ وہ مکلف نہیں ہے۔
علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ(سالِ وفات: 1252ھ / 1836ء) لکھتے ہیں:
أن النص حرم الذهب و الحرير على ذكور الأمة بلا قيد البلوغ و الحرية و الإثم على من ألبسهم لأنا أمرنا بحفظهم ذكره التمرتاشی
ترجمہ: نصِ حدیث نے سونے اور ریشم کو بغیر بلوغت یا آزادی کی قید کے حرام ٹھہرایا ہے۔ (لہٰذا بچے کے حق میں بھی حرام ہی ہے۔) اور گناہ اُس فرد پر ہے، جس نے بچوں کو ریشم یا سونا پہنایا، کیونکہ ہمیں بچوں کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (رد المحتار مع در مختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، جلد 9، صفحہ 598، مطبوعہ کوئٹہ)
امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مد ظلہ العالی لکھتے ہیں: ”نابالغ سمجھدار کا کفر و اسلام معتبر ہے۔ ميرے آقااعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت، مجددِ دين وملّت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: سمجھدار بچہ اگر اسلام کے بعد کفر کرے، تو ہمارے نزدیک وہ مرتد ہوگا۔'' (ماخوذ از فتاوٰی افریقہ ص 16) معلوم ہوا بالغ یا سمجھدار نابالغ کفر کرے تو مرتد ہوجائے گا۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 57، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
مزید لکھتے ہیں: ”سات برس یا زیادہ عمر کا بچہ جو کہ اچھے برے کی تمیز رکھتا ہو وہ اگر کفر کرے گا تو کافر ہو جائے گا کیونکہ اُس کا کفر و اسلام معتبر ہے۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 58، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2148
تاریخ اجراء: 28 رجب المرجب 1446ھ / 29 جنوری 2025ء