نیند میں کلمہ کفر نکل جانے کا شرعی حکم

نیند کی حالت میں کلمہ کفر نکل جانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نیند کی حالت میں اگر کلمہ کفر نکل جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نیند کی حالت میں اگر کلمہ کفر نکل جائے تو اس کی وجہ سےکوئی حکم نہیں لگتا۔ نور الانوار میں ہے

”فلو طلق او اعتق او اسلم او ارتد فی النوم لا یثبت حکم شیئ منہ“

ترجمہ: اگر نیند کی حالت میں طلاق دی، یا غلام آزاد کیا، یا اسلام لایا، یا ارتداد اختیار کیا تو ان میں سے کچھ بھی ثابت نہیں ہوگا۔ (نور الانوار، حکم قراءۃ النائم، صفحہ 294، مطبوعہ لاہور)

بہار شریعت کے ضمیمہ میں ہے "نائم کی (یعنی سونے والے کی) طلاق اور اس کا ارتداد نافذ نہیں۔" (بہار شریعت، ج 3، حصہ 19 ضمیمہ، صفحہ 1076، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3898

تاریخ اجراء: 06 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ /03 جون 2025 ء