مرد نے جبے کے نیچے شلوار نہ پہنی ہو تو نماز کا حکم

مرد  نے جبے کے نیچے شلوار نہ پہنی ہو تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3719

تاریخ اجراء:12 شوال المکرم 1446 ھ/11 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر اسلامی بھائی  نے جبے کے نیچے اور اسلامی بہن نے  برقعے کے نیچے شلوار نہ پہنی ہو   تو ان کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   یاد رہے کہ دوسروں سے  ستر فرض ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اِدھراُدھر سے نہ دیکھ سکیں، پس اگرصورت مسئولہ  میں جبہ یا برقعہ پہننے  کی وجہ سے اس طورپر  اعضائے ستر  چھپے ہوئے ہیں کہ ادھرادھرسے نظرنہیں آتے اور رکوع اور سجدے  میں جاتے ہوئے بھی اعضائے ستر نہیں کھلتے   تو ان  کی نماز ہو جائے گی۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے و ستر العورة في الصلاة من الغير فرض بالإجماع و من نفسه غير فرض عند عامة المشايخ كذا في شاهان فإذا صلى في قميص بغير أزرار و كان لو نظر رأى عورته من زيقه فعند عامة المشايخ لا تفسد و هو الصحيح“ ترجمہ: نماز میں غیر سے سترِ عورت بالاجماع فرض ہے،اپنے آپ سے عام مشائخ کے نزدیک فرض نہیں ہے،جیسا کہ شاہان میں ہے ،تو اگر کسی نے ایسی قمیص میں نماز پڑھی جس کے  گریبان میں بٹن نہیں لگے ہوئے  اورصورت حال ایسی ہے کہ اگرگریبان سے دیکھے توشرمگاہ نظرآجائے توعام مشائخ کے نزدیک اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، یہی صحیح ہے۔(فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 58، دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے "ستر کے ليے یہ ضرور نہیں کہ اپنی نگاہ بھی ان اعضا پر نہ پڑے، تو اگر کسی نے صرف لنبا کُرتا پہنا اور اس کا گریبان کھلا ہوا ہے کہ اگر گریبان سے نظر کرے، تو اعضا دکھائی دیتے ہیں نماز ہو جائے گی، اگرچہ بالقصد ادھر نظر کرنا، مکروہ تحریمی ہے۔اوروں سے ستر فرض ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اِدھراُدھر سے نہ دیکھ سکیں، تو معاذاﷲ اگر کسی شریر نے نیچے جھک کر اعضا کو دیکھ لیا، تو نماز نہ گئی۔"(بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 482، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم