
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3764
تاریخ اجراء: 29 شوال المکرم 1446 ھ/28 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر جسم یا لباس پر نجاست بقدر مانع لگی ہو اور اسی حالت میں بھول کر نماز پڑھائی ہو، بعد میں نجاست کے لگنے کا علم ہوا تو اب نماز کا کیا حکم ہوگا؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نماز کی پہلی شرط ہی طہارت یعنی نماز ی کے بدن اور لباس کا نجاست بقدر مانع سے پاک ہونا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں جب نجاست بقدر مانع لگی ہے تو طہارت کی شرط مفقود ہوئی جس کے سبب نماز اصلاً نہ ہوئی، اب حکم یہ ہے کہ خود بھی وہ نماز دوبارہ پڑھے اور ساتھ ہی تمام مقتدیوں کو (جو اس نماز میں شامل تھے) بھی بتائے تاکہ وہ سب بھی اس نماز کو دوبارہ پڑھ لیں، اگر وقت میں ہی پڑھ رہے ہیں تو ادا کی نیت سے پڑھنا ہوگی اور اگر وقت گزرنے کے بعد پتا چلا تھا تو اب قضا کی نیّت سے پڑھنا ہوگی۔
تنویر الابصار و در مختار میں ہے
"(طهارة بدنه من حدث) بنوعيه، (و خبث) مانع كذلك (و ثوبه)، ملتقطاً"
ترجمہ: (نماز کی پہلی شرط) نمازی کے بد ن کا پاک ہونا ہے حدث کی دونوں قسموں سے (حدث اصغر واکبر) اور اسی طرح بقدر مانع نجاست سے اور کپڑوں کا پاک ہونا ہے۔“ (تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 402، طبع بیروت)
بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ نماز کی شرائط میں سے پہلی شرط یعنی طہارت کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”طہارت: یعنی مصلّی کے بدن کا حدث اکبر و اصغر اور نجاست حقیقیہ قدر مانع سے پاک ہونا، نیز اس کے کپڑے اور اس جگہ کا جس پر نماز پڑھے، نجاست حقیقیہ قدر مانع سے پاک ہونا۔“ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 3، صفحہ 476، مکتبۃ المدینہ)
تحفۃ الفقہاء میں ہے
"و إذا صلى الإمام من غير طهارة أعادوا لأنه لا صحة لها بدون الطهارة فإذا لم تصح صلاة الإمام لم تصح صلاة القوم"
ترجمہ: اور اگر امام نے بغیر طہارت نماز پڑھائی تو سب لوگ نماز کا اعادہ کریں گے کیونکہ بغیر طہارت نماز اصلاً صحیح نہیں ہوتی تو جب امام کی نماز صحیح نہیں ہوئی تو مقتدیوں کی نماز بھی صحیح نہ ہوگی۔“ (تحفۃ الفقہاء، جلد 1، صفحہ 252، طبع بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم