
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے تکبیرات کہنا واجب ہے یا مستحب؟ راہنمائی فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے تکبیرات کہنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر بلند آواز سے اور عید الفطر کے موقع پر آہستہ آواز سے تکبیرات کہتا ہوا عید گاہ کی طرف جائے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے
"و يكبر في الطريق في الأضحى جهرا يقطعه إذا انتهى إلى المصلى و هو المأخوذ به و في الفطر المختار من مذهبه أنه لا يجهر۔۔۔ كذا في الغياثية أما سرا فمستحب، كذا في الجوهرة النيرة"
ترجمہ: عید الاضحٰی میں راستے میں بلند آواز سے تکبیر کہے اور جب عید گاہ پہنچ جائے تو رک جائے، اسی کو عمل کے لئے لیا گیا ہے، اور عید الفطر میں امام اعظم کے مختارموقف کے مطابق بلند آواز سے تکبیر نہ کہے، اسی طرح غیاثیہ میں ہے، ہاں آہستہ آواز سے کہنا مستحب ہے جیسا کہ جوہرہ نیرہ میں ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 01، صفحہ 150، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "عيد اضحٰی تمام احکام میں عیدالفطر کی طرح ہے صرف بعض باتوں میں فرق ہے، اس میں مستحب یہ ہے کہ نماز سے پہلے کچھ نہ کھائے اگرچہ قربانی نہ کرے اور کھا لیا تو کراہت نہیں اور راستہ میں بلند آواز سے تکبیر کہتا جائے۔" (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 4، صفحہ 784، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3944
تاریخ اجراء: 23 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 20 جون 2025 ء