
مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3459
تاریخ اجراء: 09رجب المرجب 1446ھ/10جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
فجر اور عصر کے وقت صلاۃ الحاجات پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب عطا فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صلاۃ الحاجات ایک نفلی نماز ہے۔ اورچند اوقات ایسے ہیں ،جن میں نوافل اداکرنامنع ہے ،جن میں سے فجر کا پورا وقت اورعصرکے فرض اداکرنے کے بعدکاوقت بھی شامل ہے ،اسی طرح آفتاب زردہونے سے غروب آفتاب تک کاوقت بھی شامل ہے ۔لہذا فجر کے پورے وقت میں یہ نماز نہیں پڑھ سکتےاور عصر کے فرض ادا کرنے کے بعد بھی نہیں پڑھ سکتے،ہاں!عصرکے فرضوں سے پہلے پڑھ سکتے ہیں،لیکن جب آفتاب زردہوجائے تواس وقت اگراس دن کی عصرکی نمازابھی ادانہیں کی تھی تو اس وقت میں وہ تو اداکرسکتے ہیں لیکن اس وقت میں عصرکے فرضوں سے پہلے بھی نوافل ادانہیں کرسکتے ، لہذااس وقت میں صلاۃ الحاجات بھی نہیں پڑھ سکتے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے" منها ما بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر ۔۔۔ ومنها ما بعد صلاة الفجر قبل طلوع الشمس۔۔۔ ومنها ما بعد صلاة العصر قبل التغير" ترجمہ:جن اوقات میں فرضوں کے علاوہ نماز نوافل وغیرہ اداکرنامکروہ ہے، ان میں سے طلوع فجر کے بعد فجر کی نماز پڑھنے سے پہلے ۔۔۔ اور انہی میں سے ہے فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے پہلے تک۔۔۔ اور ان میں سے ہے عصر کے فرض پڑھنے کے بعد سورج کے متغیر ہونے سے پہلے۔ ( فتاوی ہندیہ ، جلد 1 ، صفحہ 52، 53 ، دار الفکر ، بیروت )
رد المحتار میں ہے” لأن ما بعد التغير ليس وقتا لأداء شيء من الصلوات إلا عصر يومه“ترجمہ:اس لیے کہ آفتاب زرد ہونے کے بعد کسی بھی نماز کا وقت نہیں ہے سوائے اس دن کی عصر کے۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 2،ص 67،دار الفکر،بیروت)
بہار شریعت میں ہے: " بارہ (۱۲) وقتوں میں نوافل پڑھنا منع ہے ۔۔۔ (۱) طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک کہ اس درمیان میں سوا دو رکعت سنت فجر کے کوئی نفل نماز جائز نہیں۔ ۔۔ (۳) نمازِ عصر سے آفتاب زرد ہونے تک نفل منع ہے۔ " ( بہار شریعت ،ج1، حصہ 3 ، صفحہ 455، 456 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم