
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ فرائض میں ایک ہی سورت پڑھنا، مکروہ ہے، جبکہ نوافل میں مکروہ نہیں، فرائض میں مکروہ ہونے اور نوافل میں مکروہ نہ ہونے کی وجہ کیا ہیں؟ اس کے متعلق رہنمائی فرما دیں۔
سائل: علی رضا (فیصل آباد)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
شریعت مطہرہ نے فرض نماز وں میں قراءت کے متعلق یہ تفصیل بیان فرمائی کہ فجراورظہرمیں طوالِ مفصل(”سورۃ الحجرات“ سے ”سورۃ البروج“ سے پہلے تک کی سورتوں) میں سے، عصراورعشاء میں اوساطِ مفصل(”سورۃ البروج“ سے ”سورۃ البینۃ“ سے پہلے تک کی سورتوں) میں سے اور مغرب میں قصارِ مفصل(”سورۃ البینۃ“ سے ”سورۃ الناس“ تک کی سورتوں) میں سے تلاوت کی جائے، فرائض میں بلا عذر ایک ہی سورت پڑھنے کو مکروہ تنزیہی اور سورت کا تکرار نہ کرنے کو افضل قرار دیا۔ اس کی کراہت کی ایک واضح وجہ یہ ہے کہ فرائض میں ایک ہی سورت پڑھنا، قراءت کے متعلق وارد ہونے والی احادیث کے خلاف ہے۔ جبکہ نفل میں ایک ہی سورت پڑھنا مکروہ نہیں، کیونکہ نفل کے باب میں بہت زیادہ وسعت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز میں ایک ہی آیت تلاوت فرماتے تھے اور سلف صالحین کا بھی یہی معمول تھا۔
بالترتیب جزئیات ملاحظہ کیجیے:
نمازمیں مسنون قراءت کےمتعلق سنن نسائی شریف میں ہے:
عن سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ عن ابي هريرة قال: ما صلیت وراء أحد أشبہ صلاة برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من فلان، قال سليمان: كان يطيل الركعتين الاوليين من الظهر، و يخفف الاخريين، و يخفف العصر، و يقراء في المغرب بقصار المفصل، و يقراء في العشاء بوسط المفصل و یقراء فی الصبح بطول المفصل
ترجمہ: حضرت سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے کسی ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا نہیں کی جو فلاں شخص سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز کے مشابہ نماز ادا کرتا ہو، حضرت سلیمان نے فرمایا: وہ امام صاحب ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں طویل قراءت، باقی دو رکعتوں میں ہلکی قراءت اور عصر میں کچھ مختصر قراءت کرتے تھے، مغرب میں قصارِ مفصل، عشاء میں اوساطِ مفصل اور فجر میں طوالِ مفصل میں سے قراءت کرتے تھے۔ (سنن النسائی، جلد 1، صفحہ 154، مطبوعہ لاھور)
امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی فرض نماز میں مسنون قراءت کا حکم عطا فرمایا، چنانچہ مصنف عبد الرزاق میں ہے:
كتب عمر إلى أبي موسى: أن اقرأ في المغرب بقصار المفصل، و في العشاء بوسط المفصل، و في الصبح بطوال المفصل
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مغرب میں قصار مفصل پڑھو اور عشاء میں اوساط مفصل اور فجر میں طوال مفصل۔ (مصنف عبد الرزاق، جلد 02، صفحہ 104، مطبوعہ المكتب الإسلامي، بيروت)
فرائض میں ایک ہی سورت بار بار نہ پڑھنا، افضل ہے، جیساکہ” مرقاۃ المفاتیح“ میں ہے:
و الأفضل عدم تكرار سورة، سيما في الفرائض
ترجمہ: خصوصا فرائض میں سورت کا تکرار نہ ہونا افضل ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح، جلد 2، صفحہ 705، مطبوعہ دار الفكر، بيروت)
فرائض میں ایک سورت کو بار بار پڑھنا، قراءت کے متعلق مروی احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے، چنانچہ ”فتاوی رضویہ“ کی فارسی عبارت کا اردو ترجمہ ہے: ”جب فرائض کی دو رکعتوں میں ایک سورت کا تکرار یا ایک رکعت میں دوسورتوں کا مناسب نہیں تو ایک رکعت میں ایک سورت کا تکرار بطریق اولٰی مناسب نہ ہوگا، اسی طرح کسی مخصوص آیت کا تکرار دوسری رکعت کے پہلی رکعت سے طویل ہونے کی وجہ بن سکتا ہے، اور یہ تمام باتیں فرائض کے بارے میں منقول ماثور کے خلاف ہیں، لیکن اس کو مکروہ تحریمی قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ 268، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور)
نفل میں سورت كا تكرار مكروه نہ ہونے کی وجہ کے متعلق ”غنیۃ المتملی “میں ہے:
و لا يكره تكرار السورة في ركعة أو في ركعتين في التطوع؛ لأن باب النفل واسع، و قد ورد أنه عليه الصلاة و السلام قام إلى الصباح بآية واحدة يكررها في تهجده فدل على جواز التكرار في التطوع
ترجمہ: نفل کی ایک رکعت یا دو رکعتوں میں سورت کا تکرار مکروہ نہیں، کیونکہ نوافل کے باب میں بہت وسعت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فعل وارد ہے کہ آپ صبح کے وقت تہجد کی نماز کے لیے قیام فرماتے ہوئے، اس میں ایک ہی آیت کا تکرار فرماتے، لہذا یہ بات نفل میں سورت کے بار بار پڑھنے کے جائز ہونے پر دلیل ہے۔(غنيۃ المتملی، جلد 2، صفحه 235، مطبوعہ ھند)
نوافل میں ایک ہی سورت یامخصوص آیت پڑھنا، سلف صالحین کا بھی معمول رہا ہے، چنانچہ ”مراقی الفلاح شرح نور الایضاح “میں ہے:
قيد بالفرض لأنه لا يكره التكرار في النفل لأن شأنه أوسع لأنه صلی اللہ علیہ و سلم قام إلى الصباح بآية واحدة يكررها في تهجده و جماعة من السلف كانوا يحيون ليلتهم بآية العذاب أو الرحمة أو الرجاء أو الخوف
ترجمہ: مصنف علیہ الرحمۃ نے اس مسئلہ میں فرض کی قید اس لیے لگائی کہ نفل میں سورت کا تکرار مکروہ نہیں، کیونکہ نوافل کا باب وسیع ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم صبح کے وقت تہجد کی نماز میں قیام فرماتے، تو اس میں ایک ہی آیت کو بار بار دہراتے اور سلف صالحین بھی رات کے نوافل میں عذاب، رحمت، امید یا خوف کی آیات میں سے کسی ایک آیت کو بار بار پڑھ کر اپنی رات گزارتے تھے۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، صفحہ 129، مطبوعہ المكتبة العصرية)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: FSD-9367
تاریخ اجراء: 22 ذو الحجۃ الحرام 1446ھ / 19 جون 2025ء