ہر نماز کے آخر میں احتیاطاً سجدۂ سہو کرنا کیسا؟

ہر نماز کے آخر میں احتیاطاً سجدہ سہو کرنا

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2003

تاریخ اجراء:10 جمادی الاولیٰ 1446 ھ/ 13نومبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہر نماز کے آخر میں احتیاطاً سجدۂ سہو کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہر نماز کے بعد احتیاطاً سجدہ سہو کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”بےحاجت سجدہ سہو نماز میں زیادت اورممنوع ہے مگر نماز ہوجائے گی۔ ہاں اگر یہ امام ہے تو جو مقتدی مسبوق تھا یعنی بعض رکعات اس نے نہیں پائی تھیں وہ اگر سجدہ بےحاجت میں اس کاشریک ہوا تو اس کی نماز جاتی رہے گی لانہ اقتدی فی محل الانفراد۔“(فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 328، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم