
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
امامت کے لیے کتنی عمر ہونی چاہیے؟ اور کیا امامت کروانے کے لیے داڑھی شریف ہونا ضروری ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بالغ افراد کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے۔ بالغ افراد کی امامت نابالغ نہیں کرواسکتا۔ اب اگر کوئی بالغ ہو چکا لیکن کسی وجہ سے اس کی داڑھی شروع سے آئی ہی نہیں، تو وہ بھی بالغ افراد کی امامت کروا سکتا ہے، جبکہ بقیہ شرائطِ امامت مکمل ہوں کہ داڑھی کا آنا، امامت کی شرائط میں سے نہیں، البتہ اگر امام امرد اور محل فتنہ ہو، تو اس کی امامت مکروہ تنزیہی ہے۔ اور اگر کوئی داڑھی ایک مٹھی سے کم کرواتا ہو یا بالکل ہی مونڈوا دیتا ہو، تو ایسا شخص فاسق معلن ہے اور اس کو امام بنانا گناہ ہے۔
بالغ افراد کی امامت کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، جیسا کہ علامہ شُرُنبلالی حنفی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1069ھ / 1658ء) فرماتے ہیں:
شروط صحة الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء الإسلام و البلوغ و العقل و الذكورة و القرءاة و السلامة من الأعذار
ترجمہ: غیر معذور مردوں کی امامت کی صحت کی چھ شرائط ہیں: 1) اسلام، 2) بلوغت، 3) عقل، 4) مرد ہونا، 5) قراءت (پر قادر ہونا)، 6) عذر شرعی سے سلامتی ہونا۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، صفحہ 109، 110، مطبوعہ المکتبۃ العصریۃ)
امرد کی امامت کے مکروہ تنزیہی ہونے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ(سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) فرماتے ہیں: ”پہلے صاحب محض امرد ہیں اس تقدیر پر پہلے صاحب کے پیچھے نماز مکروہ تنزیہی ہوگی،
فی الدرالمختار تکرہ خلف امر،فی رد المحتار الظاہر انھا تنزیہیۃ و الظاھر ایضا کما قال الرحمتی ان المراد بہ الصبیح الوجہ لانہ محل الفتنۃ۔
در مختار میں ہے بے ریش لڑکے کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ رد المحتار میں ہے ظاہر یہی ہے کہ یہ مکروہِ تنزیہی ہے۔ اور یہ بھی ظاہر ہے جیسے کہ شیخ رحمتی نے کہا کہ وہ لڑکا مراد ہے جو خوبصورت چہرے والا ہو کیونکہ وہ فتنے کا محل ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 504، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
فتاوی رضویہ میں ہے ”انہیں امام بنانا گناہ ہے کہ داڑھی منڈانا اور کُتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق باِلاِعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے اور فاسقِ مُعلِن کی امامت ممنوع و گناہ ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 505، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3965
تاریخ اجراء: 01 محرّم الحرام 1447ھ / 27 جون 2025ء