جس چارپائی کی آڑ میں کوئی نماز پڑھ رہا ہو، اس پر بیٹھنا کیسا؟

جس چار پائی کی آڑ میں کوئی نماز پڑھ رہا ہو، اس چارپائی پر بیٹھنا

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-540

تاریخ اجراء:08 ربیع الاول1446ھ/13 ستمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر ایک شخص چار پائی کی آڑ میں نماز پڑھ رہا ہو، تو کیا  کوئی شخص اس چار پائی پر بیٹھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس چار پائی کی آڑ میں کوئی شخص نماز پڑھ رہا  ہو،تو اگر  اُس چار پائی پر کوئی شخص اِس جہت پر بیٹھے کہ  نماز ی کے سامنے، بیٹھنے والے شخص کا    منہ نہ ہوتا ہو، تو اس  طرح منہ کیے بغیر اس چار پائی پر  بیٹھ سکتا ہے، شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں، البتہ نمازی کے سامنے منہ کرکے نہیں  بیٹھ سکتا،  کیونکہ  نمازی   کے سامنے کسی شخص کا  بغیر کسی حائل (رکاوٹ) کے  منہ کرنا،مکروہِ تحریمی، ناجائز وگناہ ہے، ہاں اگر نمازی اور چار پائی پر   بیٹھنے والے شخص کے   درمیان میں  کوئی  ایسی  چیز  حائل ہو کہ  جس کی وجہ سے  نمازی کے کھڑے  اور بیٹھنے ، دونوں صورتوں میں نمازی کا سامنا   نہ ہوتا ہو، تو اب اس طرح سامنے بیٹھنے  پربھی  کوئی  کراہت نہیں ہوگی۔

   در مختار مع رد المحتار میں ہے: ’’(الاستقبال لو من المصلي فالكراهة عليه وإلا فعلى المستقبل ولو بعيدا ولا حائل) قال في شرح المنية: ولو كان بينهما ثالث ظهره إلى وجه المصلي لا يكره لانتفاء سبب الكراهة وهو التشبه بعبادة الصورة‘‘ ترجمہ: اگر چہرہ کرنا  نمازی کی طرف سے واقع   ہو، تو کراہت نمازی پر ہے، ورنہ چہرہ کرنے والے پر، اگر چہ وہ   شخص  نمازی سے دور ہو، اور(درمیان میں کوئی چیز ) حائل نہ  ہو، منیہ کی شرح میں فرمایا کہ اگر نمازی اور   اس شخص کےدرمیان کوئی تیسرا شخص ہو جس کی پیٹھ نمازی کے چہرے کی طرف ہو  تو اب کراہت کا سبب ختم   ہونے کی وجہ سے مکروہ نہیں ہوگا،اور سببِ کراہت تو وہ مجسمہ کی عبادت سے مشابہت ہے۔(در مختار مع رد المحتار، جلد2، صفحہ497، دار المعرفۃ، بیروت)

   بحر الرائق میں ہے: ’’والحاصل أن استقبال المصلي إلى وجه الإنسان مكروه واستقبال الإنسان وجه المصلي مكروه فالكراهة من الجانبين‘‘ ترجمہ: خلاصہ یہ ہے کہ نمازی  کا کسی شخص کے چہرے کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے،اور  کسی شخص کا  نمازی کی طرف رخ کرنا(بھی) مکروہ ہے،تو کراہت دونوں طرف سے ہے۔(بحر الرائق، جلد2، صفحہ34، دار الکتاب الاسلامی، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:” کسی شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ یوہیں دوسرے شخص کو مصلّی کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس(منہ کرنے والے) پر۔ اگر مصلّی اور اس شخص کے درمیان جس کا مونھ مصلّی کی طر ف ہے، فاصلہ ہو جب بھی کراہت ہے، مگر جب کہ کوئی شے درمیان میں حائل ہو کہ قیام میں بھی سامنا نہ ہوتا ہو، توحرج نہیں اور اگر قیام میں مواجہہ ہو قعود میں نہ ہو، مثلاً: دونوں کے درمیان میں ایک شخص مصلّی کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا کہ اس صورت میں قعود میں مواجہہ نہ ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تو اب بھی کراہت ہے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ626، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم