
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2211
تاریخ اجراء: 01جمادی الاول1445 ھ/16نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر نمازی و قبر کے
درمیان سترہ کی مقدار کوئی چیز مثلاً دیوار
وغیرہ حائل ہو یا قبر سامنے نہ ہو ، بلکہ دائیں بائیں
یا پیچھے ہو ، تو اس مسجد میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج
نہیں ، کراہت اس صورت میں ہے کہ
جب نمازی قبرکے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھے اور درمیان میں کوئی
چیز سترے کی مقدار حائل نہ ہو ۔
مسجدنبوی شریف (علی
صاحبہاالصلوۃ والسلام) میں نبی پاک صلی اللہ
تعالی علیہ وآلہ وسلم کاروضہ انورہے اورشیخین
کریمین رضی اللہ تعالی عنہماکی قبرمبارک ہے
لیکن ان کے گرددیوارہے لہذااس طرف منہ کرکے نماز پڑھنے میں حرج
نہیں اورپڑھی بھی جاتی ہے ۔
بہارِ شریعت میں ہے :" کراہت
اس وقت ہے کہ قبر سامنے ہو اور مصلّی اور قبر کے درمیان کوئی شے سُترہ کی قدر حائل نہ ہو
ورنہ اگر قبر دہنے بائیں یا پیچھے ہو یا بقدر سُترہ
کوئی چیز حائل ہو ، تو کچھ بھی کراہت نہیں۔ "( بہارِ شریعت ، جلد 1
، حصہ 03،صفحہ 637 ،مطبوعہ: مکتبۃ
المدینہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم