مسبوق کا بغیر تکبیر کہے بقیہ نماز کیلئے کھڑا ہونا

امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق کا بغیر تکبیر کہے کھڑا ہونا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

امام نے جب سلام پھیرا تو مسبوق بغیر تکبیر کہے کھڑا ہو گیا تو کیا حکم ہوگا اور تکبیرات انتقالات واجب ہیں یا سنت؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں مسبوق کی نماز ہو جائے گی کہ تکبیراتِ انتقالات سنت ہیں، ان کے رہ جانے سے سجدہ سہو یا اس نماز کا اعادہ لازم نہیں ہوتا۔المبسوط للسرخسی میں ہے

"تكبيرة الانتقال سنة"

ترجمہ: تکبیرِ انتقال سنت ہے۔ (المبسوط للسرخسی، ج 1، ص 220، دار المعرفۃ، بیروت)

فتح القدیرمیں ہے

"(قوله لا يجب إلا بترك واجب) فلا يجب بترك التعوذ و البسملة في الأولى و الثناء و تكبيرات الانتقالات"

ترجمہ: مصنف کاجوقول ہے کہ سجدہ سہوواجب نہیں ہوتامگرکسی واجب کے تر ک کرنے سے تواس سے یہ فائدہ حاصل ہواکہ پہلی رکعت میں تعوذ و تسمیہ ترک کرنے اور ثنا ترک کرنے اور تکبیرات انتقالات ترک کرنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ (فتح القدیر، ج 01، ص 502، دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں ہے "فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثنا، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدۂ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔" (بہار شریعت، ج 1، حصہ 4، ص 709، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3864

تاریخ اجراء: 26 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 24 مئی 2025 ء