موٹے فوم پر سجدہ کرنے کا شرعی حکم

موٹے فوم پر سجدہ کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں تین تہوں والا ایک فوم بچھایا گیا ہے، جس پر سجدہ کرنے میں پیشانی پورے طور پر دبتی نہیں، زمین کی سختی محسوس نہیں ہوتی، بلکہ اگرمزید دبایا جائے تو مزید دبے گی، اسی طرح پاؤں کی انگلیاں درست طریقے سے زمین پرنہیں لگتیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیاایسے فوم پر نماز درست ہوجائے گی؟

نوٹ: دار الافتاء اہلسنت میں اس فوم کانمونہ لاکر دکھایا گیا، تو اسے انہی صفات کا حامل پایا گیا۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صورت مسئولہ میں جس فوم کا ذکر کیا گیا ہے کہ سجدے میں اس پر پیشانی اور پاؤں پورے نہیں دبتے، زمین کی سختی محسوس نہیں ہوتی اور مزید دبانے سے مزید دبتے ہیں، تو ایسے فوم پر سجدہ کرنے سے سجدہ ادا نہیں ہوگا، جس کے نتیجے میں نماز بھی نہیں ہوگی، مسجد انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ ایسے فوم کو نماز کی جگہ پر نہ بچھائیں۔ صحیح بخاری میں ہے:

قال النبي صلى اللہ عليه و سلم: أمرت أن أسجد على سبعة أعظم على الجبهة، و أشار بيده على أنفه و اليدين و الركبتين، و أطراف القدمين

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کا حکم دیا گیا ہے، پیشانی پر اور اپنے ہاتھ سے آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے اپنی ناک کی طرف اشارہ فرمایا، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں، اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ (صحیح البخاری، کتاب الاذان، باب السجود علی الانف،ج 01، ص 182، مطبوعہ لاھور)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

و لو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته و أنفه و يجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا

ترجمہ: اور اگر گھاس، بھوسے، روئی، کپڑے یا برف پر سجدہ کیا، تو اگر اس کی پیشانی اور ناک جم گئے اور وہ اس کی سختی کو محسوس کرے، تو جائز ہے اور اگر پیشانی نہ جمے تو جائز نہیں۔ (فتاوی ھندیہ، کتاب الصلوۃ، الباب الرابع، الفصل الاول، ج 01، ص 70، مطبوعہ کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے: ’’کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا، تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے، تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔ (عالمگیری) بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں، ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی، تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی، کمانی دار گدّے پر سجدہ میں پیشانی خوب نہیں دبتی، لہٰذا نماز نہ ہوگی، ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے۔‘‘ (بھار شریعت، ج 01، حصہ 03، ص 514، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عرفان عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتویٰ نمبر: Lar-10648

تاریخ اجراء: 14 شوال المکرم 1442ھ / 26 مئی 2021ء