
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید چونکہ تراویح میں قرآن سنارہا ہے، لہذا اُس نے عصر کی نماز تنہا پڑھتے ہوئے پہلی رکعت میں بھول کر بلند آواز سے قراءت کرلی، پھر پہلی ہی رکعت کے سجدے میں اُسے یاد آگیا کہ میں تو عصر کی نماز پڑھ رہا ہوں، لہذا اُس نے اگلی رکعات میں آہستہ قراءت کرکے نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کی۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کی نمازدرست ادا ہوگئی؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سری نمازوں میں امام و منفرد سب کے لیے سری قراءت کرنا واجب ہے، لہذا ان نمازوں میں بھولے سے ایک آیت بلند آواز سے پڑھنے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے۔ جبکہ پوچھی گئی صورت میں نمازِ عصر کی پہلی رکعت میں بھول کر بلند آواز سے قراءت کرنے کی وجہ سے زید پر سجدہ سہو واجب ہوچکا تھا جو کہ زید نے نماز کے آخر میں کرلیا، لہذا صورتِ مسئولہ میں زید کی نمازِ عصر درست ادا ہوگئی۔
فتاوٰی شامی میں نماز کے واجبات کے بیان میں ہے:
” الاسرار یجب علی الامام والمنفرد فیما یسرفیہ وھو صلاۃ الظھر والعصر و الثالثۃ من المغرب والاخریان من العشاء و صلاۃ الکسوف والاستسقاء کما فی البحر۔ ‘‘
یعنی سری نمازوں میں امام اورمنفرد دونوں پر سراً یعنی آہستہ آواز سےقراءت کرنا واجب ہے اور وہ نماز ظہر و عصرکی تمام رکعات ،مغرب کی تیسری رکعت ،عشاء کی آخری دوکعتیں ،نمازکسو ف اور نماز استسقاء ہیں جیسا کہ بحر میں ہے۔(ردالمحتار مع در مختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص201،مطبوعہ کوئٹہ)
نہایۃ المراد شرح ہدیہ ابن العمادمیں ہے:
’’و اما المنفرد فیخفی فیما یخفی الامام۔ “
یعنی جن نمازوں میں امام سری قراءت کرتا ہےان نمازوں میں منفرد بھی سری قراءت کرے گا ۔(نھایۃ المراد فی شرح ھدیۃ ابن العماد،ص508،مطبوعہ بیروت، لبنان)
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں:’’اگر امام ان رکعتوں میں جن میں آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسے ظہر و عصر کی سب رکعات اور عشاء کی پچھلی دو اور مغرب کی تیسری ، اتنا قرآن عظیم جس سے فرضِ قراءت ادا ہو سکے(اور وہ ہمارے امام اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے مذہب میں ایک آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائیگا تو بلاشبہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اگر بلا عذرِشرعی سجدہ نہ کیا یا اس قدر قصداً بآواز پڑھا تو نماز کا پھیرنا واجب ہے،اور اگر اس مقدار سے کم مثلاً ایک آدھ کلمہ بآوازِ بلند نکل جائے تو مذاہب راجح میں کچھ حرج نہیں۔۔۔۔۔یہ حکم امام کا ہے اورمنفرد کے لئے بھی زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ اس فعل سے عمداً بچے اور سہواً واقع ہو توسجدہ کرلے۔‘‘(فتاوٰی رضویہ، ج06،ص252-251،رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)
بہارِ شریعت میں ہے:” مغرب کی تیسری اور عشا کی تیسری اور چوتھی یا ظہر وعصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے ۔“(بہارِ شریعت،ج01،حصہ3، ص544، مکتبۃ المدینہ کراچی)
یاد رہے کہ مرد پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے ، بلا اجازت شرعی جماعت ترک کرنا ہرگز جائز نہیں۔ اگر آپ نے بلا اجازت شرعی جماعت ترک کی ہو تو آپ پر اس گناہ سے سچی توبہ کرنا لازم ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13743
تاریخ اجراء:17رمضان المبارک 1446 ھ/18مارچ 2025 ء